روزانہ 2 گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرنے سے ایک مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

Attention deficit hyperactivity disorder (اے ڈی ایچ ڈی) ایک ایسا عارضہ ہے جس کے شکار افراد چیزوں کو بار بار بھول جاتے ہیں، کام پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتے، ترجیحات کا تعین کرنا ممکن نہیں ہوتا یا جلد بیزار ہو جاتے ہیں۔

موجودہ عہد میں بالغ افراد میں اے ڈی ایچ ڈی کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اس حوالے سے اسمارٹ فونز کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ روزانہ 2 یا اس سے زائد گھنٹوں تک اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں، ان میں اے ڈی ایچ ڈی سے متاثر ہونے کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اے ڈی ایچ ڈی عموماً بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے مگر اسمارٹ فونز میں سوشل میڈیا، ٹیکسٹ میسجز، میوزک یا فلموں کی اسٹریمنگ سے کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور اسی وجہ سے بالغ افراد میں بھی یہ عارضہ پھیل رہا ہے۔

محققین کے خیال میں سوشل میڈیا نوٹیفکیشنز کی مسلسل آمد لوگوں کو اپنے کاموں سے توجہ ہٹانے پر مجبور کر دیتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جو افراد اپنا فارغ وقت ڈیوائسز استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں اور دماغ کو آرام کا موقع فراہم نہیں کرتے، ان کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور کام کے دوران ان کا دھیان آسانی سے بھٹک جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 2003 میں بالغ افراد میں اے ڈی ایچ ڈی کیسز کی شرح 4.4 فیصد تھی جو 2020 میں 6.3 فیصد تک پہنچ گئی۔

محققین نے بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں 36 کروڑ 60 لاکھ بالغ افراد اے ڈی ایچ ڈی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

تحقیق کے مطابق شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ٹیکنالوجی سے دماغی افعال اور رویوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے اے ڈی ایچ ڈی کی علامات کی شدت بڑھ جاتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :