ڈپٹی کمشنر اسلام آباد توہین عدالت کے مرتکب قرار، 6 ماہ قید کی سزا اور جرمانہ عائد

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کو 4 ماہ قید جبکہ ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو 2 ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ فوٹو فائل
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کو 4 ماہ قید جبکہ ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو 2 ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ فوٹو فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو 6 ماہ قید کی سزا سنانے کے ساتھ جرمانہ بھی عائد کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پی ٹی آئی رہنما شہریار  آفریدی کی گرفتاری کے لیے ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر ڈی سی اسلام آباد اور دیگر کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنا دی۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سزاؤں کو ایک ماہ کے لیے معطل کرتے ہوئے اپیل دائر کرنے کا موقع دیا اور  کہا کہ وزیراعظم تحقیقات کرائیں کہ کیا ڈپٹی کمشنرز نے کسی غیر قانونی حکم کی بنیاد پر ایم پی او آرڈرز کو شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال اور عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے کے لیے استعمال کیا؟

 عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو 6 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ، ایس ایس پی آپریشنز فاروق بٹر کو 4 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ایس ایچ او تھانہ مارگلہ ناصر منظور کو 2 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا فیصلہ سنایا۔ 

عدالت نے ایس پی فاروق بٹر کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر دیا، عدالت نے سزائیں مختصر ہونے پر 30 روز کے لیے معطل کر دیں اور ڈویژن بینچ کے سامنے انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے کا موقع دیا۔ 

عدالت نے کہا کہ اگر اپیل میں سزا معطل نا ہوئی تو 30 روز مکمل ہونے پر ڈپٹی کمشنر ، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایچ او کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل بھجوایا جائے۔

عدالت نے فیصلے کی کاپی وزیراعظم کو بھجوانے کی ہدائت کرتے ہوئے لکھا اس بات کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کیا ایم پی او کے تحت نظربندی احکامات کے لیے کوئی پالیسی موجود تھی؟کیا ایم پی او آرڈرز آئین، قانون اور عدالتی احکامات کے خلاف منظم انداز میں جاری کیے گئے؟ وزیراعظم تحقیقات کرائیں کہ کیا ایم پی او آرڈر کسی غیر قانونی احکامات کی بنیاد پر جاری کیے گئے؟ کیا ایم پی او آرڈرز کو شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال اور عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے کے لیے استعمال کیاگیا؟ اگر ایسا ہے تومناسب اقدامات کر کے یقینی بنائیں کہ ریاست کو منتخب عوامی نمائندوں کے ذریعے چلایا جائے۔

مزید خبریں :