پونے 2 ارب روپے کی سوا مچھلی کا شکار، نسل معدوم ہونے کا خطرہ

ماہیگیر 8 مارچ سے ابتک سوا مچھلی کے شکار سے ڈیڑھ سے پونے دو ارب روپے کما چکے: تیکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف۔ فوٹو فائل
ماہیگیر 8 مارچ سے ابتک سوا مچھلی کے شکار سے ڈیڑھ سے پونے دو ارب روپے کما چکے: تیکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف۔ فوٹو فائل

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سوا مچھلی کے بڑے پیمانے پر شکار سے اس کی نسل معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔

جنگلی حیات سے متعلق عالمی ادارے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے  تیکنیکی مشیرکے مطابق پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے میں قیمتی اور نایاب سوا مچھلی بڑی تعداد میں شکار کی گئی۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ آج تک اتنی بڑی تعداد میں سوا  مچھلی کا شکار نہیں کیا گیا، ماہی گیر 8 مارچ سے اب تک سوا مچھلی کے شکار سے ڈیڑھ سے پونے دو ارب روپے کما چکے ہیں۔

سوا مچھلی کا زیادہ تر شکار کیٹی بندر کے قریب کیا گیا اور اب تک 15 کشتیوں نے اربوں روپے کی سوا مچھلی کا شکار کیا۔

مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم خان نے بتایا مارچ اور اپریل میں سوا مچھلی انڈے دینے کے لیے جمع ہوتی ہیں اور افزائش کیلئے جمع ہونے والی سوا مچھلی کا شکار کرنے سے ان کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔

مزید خبریں :