29 مارچ ، 2024
وفاقی وزارت خزانہ نے مارچ کی ماہانہ آؤٹ لُک رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بھی ہو گیا ہے جس بعد قرض کی آخری 1.1 ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کے پالیسی اقدامات سے فنانسنگ کی ضروریات میں بھی کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے فروری میں ترسیلات زر 1.2 فیصد کمی کے ساتھ 18.1 ارب ڈالر رہیں۔
رپورٹ میں ملکی درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں برآمدات 10 فیصد اضافے سے 20.5 ارب ڈالر رہیں، رواں مالی سال جولائی سے فروری میں درآمدات 8.8 فیصد کمی کے ساتھ 34.1 ارب ڈالر رہیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے فروری میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 29.8 فیصد بڑھ کر 5 ہزار 831 ارب روپے ہوگئی۔ رواں مالی سال نان ٹیکس آمدن 105 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ہزار 140 ارب روپے رہی۔
ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 17 فیصد کم ہو کر 82 کروڑ ڈالر رہی، وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1.6 فیصد کمی کے ساتھ 210.7 ارب روپے جاری کیے گئے۔
رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں بجٹ خسارہ 38 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ہزار 720 ارب روپےرہا جبکہ اسی عرصے میں پرائمری بیلنس 105 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزار 939 ارب روپے رہا۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ ماہ مہنگائی کم ہوکر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہےگی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال ڈالر کی قیمت میں 5 روپے 54 پیسے کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق ہر ماہ پاکستان کی معاشی اور مالی پوزیشن بہتر ہو رہی ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے فنانسنگ بحال ہو رہی ہے، حکومتی اصلاحات اور پالیسی اقدامات سے بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بھی کم ہورہا ہے۔
ماہانہ آؤٹ لُک رپورٹ کے مطابق ربیع کے سیزن کی فصلوں کی اچھی پیداوار ہوگی، ربیع کے سیزن میں یوریا کے استعمال میں 4.2 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے جس کی وجہ مہنگائی میں اضافے کے خدشات ہیں اور مارچ میں مہنگائی 23.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پائیدار معاشی استحکام کے لیے بروقت پالیسی اقدامات درکار ہیں اور بیرونی ادائیگیوں کے لیے بہتر فنانسنگ کی ضرورت ہے۔