04 اپریل ، 2024
پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں میں 120 ارب ڈالر مجموعی بیرونی قرضوں کی ضرورت ہو گی جو کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے 126 فیصد سے 274 تک زائد ہے، اس طرح ملک کو ڈیفالٹ جیسے بحران کا سامنا رہے گا۔
جنگ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی اصلاح فوری ریفام ایجنڈا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو خوشحالی اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کو 22 ارب 80کروڑ ڈالر، آئندہ مالی سال 24 ارب 90 کروڑ ڈالر، مالی سال 2025-26 میں 22 ارب 20 کروڑ ڈالر، مالی سال 2026-27 میں 24 ارب 60 کروڑ ڈالر اور مالی سال 2027-28میں 24 ارب 90 کرو ڑ ڈالر کے بیرونی قرضے کی ضرورت ہو گی، پاکستان کو آئندہ پانچ برسوں میں 120ارب ڈالر مجموعی بیرونی قرضوں کی ضرورت ہو گی جو کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے 126 فیصد سے 274 تک زائد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر سے بیرونی فنانسنگ کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔
رواں مالی سال کے لحاظ سے 506.70 فیصد، آئندہ مالی سال کے مطابق 273.60 فیصد، مالی سال 2025-26 کے مطابق 170.80 فیصد، مالی سال 2026-27کے لحاظ سے 145.60 فیصد اور مالی سال2027-28 میں زرمبادلہ کے ذخائر سے 126.40فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ناکافی ہیں اور مہنگائی سے چیلنجز بڑھ رہے ہیں جبکہ سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے لحاظ سے بہت کم ہے۔
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق نے پاکستان کے معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہو نے کیلئے جامع آپروچ پر زور دیا ہے، پائیڈ نے ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ریگولیٹری ماڈرنائزیشن ، ٹیکس اصلاحات، مارکیٹ لیبریلائزیشن، توانائی کے شعبے کو موثر بنانا، زراعت میں بہتری اور بنکنگ سیکٹر میں بہتری کا ایجنڈا دیا ہے۔