16 اپریل ، 2024
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے فیض آباد انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں، یہ رپورٹ نا تو مستند اور نا قابلِ بھروسہ ہے۔
نجی ٹی وی کے انٹرویو میں بات کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ فیض آباد کمیشن ایک مذاق تھا،جنرل ریٹائرڈ فیض اور جنرل ریٹائرڈ باجوہ تو کمیشن کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے، صرف مجھ جیسے سیاسی ورکرز پیش ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کیمشن کے سامنے جا کر احساس ہوا کہ یہاں کوئی سنجیدگی نہیں، آنا ہی نہيں چاہیے تھا، فیض آباد دھرنا کمیشن گریبان میں جھانکے کہ انہوں نے فرض نبھایا کہ نہیں نبھایا۔
واضح رہے کہ فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو کلین چٹ دے دی ۔
3 رکنی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف نے فیض حمید کو معاہدے کی اجازت دی تھی ، فیض حمید کے دستخط پر وزیراعظم شاہد خاقان، وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی اتفاق کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سابقہ پنجاب حکومت نے ٹی ایل پی مارچ کو لاہور میں روکنے کے بجائے اسلام آباد جانے کی اجازت دی۔