کراچی پولیس نے ہراسانی کی شکایت پر عدالت جانے والی خاتون کو بھکارن قرار دے دیا

پولیس نے رپورٹ دی کہ فریقین میں بھیک مانگنے کی جگہ کا تنازع ہے، عدالت نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر امیراں بی بی کی درخواست مسترد کردی— فوٹو: اسکرین گریب
پولیس نے رپورٹ دی کہ فریقین میں بھیک مانگنے کی جگہ کا تنازع ہے، عدالت نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر امیراں بی بی کی درخواست مسترد کردی— فوٹو: اسکرین گریب

کراچی پولیس نے ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے والوں کے خلاف عدالت جانے والی خاتون کو بھکارن قرار دے دیا اور عدالت نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر امیراں بی بی کی درخواست مسترد کردی۔

کراچی کے علاقے سعید آباد کی رہائشی امیراں خاتون  جس نے گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ شفیع محمد، نذیر اور میرگل نامی افراد اسے ہراساں کررہے ہیں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ پولیس کو ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔ 

تاہم پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ معاملہ کچھ اور نہیں بلکہ فریقین کے درمیان بھیک مانگنے کی جگہ کا تنازع ہے۔ اس پر عدالت نے آبزرویشن دی کہ بھیک مانگنے کی مجبوری اپنی جگہ مگر کسی کیلئے قانونی طور پر بھیک مانگنے کا کوئی مقام مخصوص نہیں کیا جاسکتا۔ 

یوں عدالت نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر امیراں خاتون کی درخواست مسترد کردی۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ بھیک نہیں مانگتی بلکہ کسی بنگلے میں کام کرتی ہے۔

امیراں خاتوں کے وکیل حسن خان آفریدی ایڈووکیٹ کا کہنا ہےکہ پولیس نے ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جس سے ثابت ہو کہ درخواست گزار خاتوں بھکاری ہے۔

امیراں خاتوں نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ اسے دھمکیاں دینے والے ملزمان سے تحفظ فراہم کیا جائے۔

مزید خبریں :