کاروبار
01 فروری ، 2013

دودھ کی پیداوار میں پاکستان کاچوتھا نمبر ،عام شہری کی رسائی مشکل

دودھ کی پیداوار میں پاکستان کاچوتھا نمبر ،عام شہری کی رسائی مشکل

کراچی…پاکستان دودھ کی پیداوار میں دُنیا میں چوتھے نمبر پر ہے، اس کے باوجودعوام کی معیاری اور سستے دودھ تک رسائی مشکل ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ کسانوں اور گوالوں کو شعور دینے کے ساتھ گائے بھینس کی نشو و نما پر توجہ دی جائے تو دودھ کی برآمد میں بھی نام کمایا جا سکتا ہے۔ملک میں لائیو سٹاک کے شعبہ کو کسی حد تک نظر انداز کیا گیا، حکومت ہو یا پرائیویٹ سیکٹر، کسی نے لائیو سٹاک کی بہتری پر زیادہ توجہ نہیں دی۔اُس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے عام آدمی کو، جس کے لبوں پر یہی شکایت ہے، کہ دودھ خالص اور معیاری نہیں۔مقامی گائے 10 لیٹر سے زیادہ دودھ نہیں دیتی۔ جبکہ دوسرے ملکوں کی منگوائی جانے والی گائے بھینس 30 سے 40 لیٹر دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گائے بھینس کی بہتر خوراک اور صفائی سے دودھ کی پیداوار کو با آسانی دگنا کر سکتے ہیں۔دودھ کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ بہتر نتائج کے لئے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر نیک نیتی سے آگے بڑھنا ہو گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دُنیا میں رائج جدید تقاضوں کو اپنا کر ہی لائیو سٹاک کے شعبے میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

مزید خبریں :