Time 11 مئی ، 2024
بلاگ

کامران ٹیسوری ہی سندھ کے گورنرکیوں؟

پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنروں کے عہدہ سنبھالنے سے لوگوں کے ذہنوں میں سوال پیدا ہوا ہے کہ آیا عوامی گورنر کے نام سے مشہور محمد کامران خان ٹیسوری ہی سندھ کے گورنر برقرار رہیں گے یا نہیں؟

یہ سوال ذہن میں آنے کی وجوہات کا ذکر بعد میں پہلے یہ کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے طے کیا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنر جیالے ہوں گے جبکہ بلوچستان اور سندھ کے گورنر ن لیگ نامزد کرے گی۔

ابتک ہوا بھی ایسا ہی ہے،اٹک سے تعلق رکھنے والے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر پیپلزپارٹی کے ان رہنماؤں میں سے ہیں جو پیپلزپارٹی کے ورکرز کے قریب سمجھے جاتے ہیں اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رہے ہیں۔

اسی طرح ن لیگ کی جانب سے نامزد کردہ گورنر بلوچستان شیخ مندوخیل پہلی بار ژوب سے ن لیگ کے ٹکٹ پرہی رکن اسمبلی اور پھر وزیر بنے تھے جبکہ گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے وقت وہ صوبے میں ن لیگ کے صدر تھے ۔

یوں تو سندھ کے گورنر کی نامزدگی کا اختیار بھی ن لیگ ہی کو حاصل ہے تاہم ایم کیوایم کو اتحادی بنا کر اُسے صرف ایک وزارت دینے والی ن لیگ کیلئے یہ مشکل ہے کہ وہ صوبے میں اپنا گورنر نامزد کرے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ محمد شہبازشریف جیسے دوراندیش وزیراعظم نے محمد کامران ٹیسوری ہی کو گورنر سندھ کے عہدے پر تاحال برقرار رکھا ہے۔ حالیہ دورے میں وزیراعظم نے نہ صرف ایم کیوایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی بلکہ وہ کامران ٹیسوری سے بھی گورنر ہاؤس میں ون آن ون ملے تھے۔شہبازشریف کراچی کی بزنس کمیونٹی کی نبض کو بھی بخوبی جانتے ہیں جو کامران ٹیسوری کی گرویدہ ہے۔

آئین کے تحت وزیراعظم کی مشاورت سے صدر پاکستان کسی بھی صوبے کے گورنر کا تقرر اپنے صوابدیدی اختیار سے کرتا ہے مگر سندھ میں گورنر کے تقرر کا اختیار پیپلزپارٹی پہلے ہی ن لیگ کو دے چکی ہے۔

ایم کیوایم میں دیکھا جائے تو گورنر ٹیسوری بظاہر فاروق ستار گروپ کا حصہ ہیں تاہم کئی وجوہات کے سبب خالد مقبول صدیقی اور مصطفی کمال کا گروپ بھی اب متفق ہے کہ کامران خان ٹیسوری ہی کو عہدے پر برقرار رہنا چاہیے، بڑی وجہ یہ ہے کہ کامران ٹیسوری ایم کیوایم کی ساکھ اور مثبت امیج بن کر ابھرے ہیں۔

جہاں تک کامران ٹیسوری کا تعلق ہے، خالد مقبول صدیقی نے صحیح کہا کہ خود انہیں اسکی پرواہ ہی نہیں کہ وہ عہدے پر برقرار رہتے ہیں یا نہیں۔وجہ یہ ہے کہ پیشہ کے اعتبار سے وہ کامیاب بزنس مین ہیں اورعہدہ نہ بھی ہوا تو وہ ایک بار پھر اسی پُرتعیش زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔

مگر بطور گورنر لگ بھگ ان دوبرسوں میں کامران ٹیسوری نے کئی ایسے کام کیے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کسی صوبائی گورنر ہی نہیں صدر اور وزیراعظم نے بھی نہیں کیے۔ ان ہی اقدامات کی وجہ سے نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ میں لاکھوں افراد ہیں جو چاہتے ہیں کہ کامران ٹیسوری اس عہدے پر برقرار رہیں۔ان میں سب سے بڑی تعداد طلبہ اورانکے گھرانوں کی ہے۔


کامران ٹیسوری کا سب سے بڑا کارنامہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدیدترین کورس مفت کرانا ہے۔گورنر ہاؤس میں اس وقت 50 ہزار طلبہ و طالبات آئی ٹی کا مفت کورس کر رہے ہیں جو اگلے 5 ماہ میں مکمل ہوجائےگا۔ پیر سے ساڑھے چار لاکھ طلبہ یہی کورس آن لائن شروع کریں گے جس کے انتظامات مکمل کیے جاچکے ہیں۔

کامران ٹیسوری نے جب گورنر ہاؤس میں آئی ٹی یونیورسٹی بنانے کااعلان کیا تھا تو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وعدے وفا ہوتے نہ دیکھنے والوں کو یقین ہی نہیں آیا تھا کہ ٹیسوری یہ وعدہ پورا کریں گے۔

جب 22 کروڑ روپے کی لاگت سے آئی ٹی یونیورسٹی بنائی گئی ، گورنر ہاؤس میں باآسانی داخلے کیلئے مرکزی سڑک سے علیحدہ آئی ٹی گیٹ بنایا گیا اور 3 کلومیٹر کا راستہ پکا کردیا گیا تو لوگوں کو کچھ آثار نظر آئے،بعض طلبہ کا کہنا ہے کہ جب ایڈمٹ کارڈ جاری ہوئے تب بھی انہیں پورا یقین نہیں تھا کہ ایک روز وہ گورنر ہاؤس میں بیٹھ کر آئی ٹی کی تعلیم حاصل کرسکیں گے۔

اب ان میں سے سیکڑوں طلبہ ہیں جو کورس مکمل کرنے سے پہلے ہی دو سو ڈالرمہینہ کما رہے ہیں، درجنوں ایسے ہیں جو تین سو سے بارہ سو ڈالر مہینہ کمانے لگے ہیں۔ ان طلبہ کو یقین ہے کہ کورس مکمل ہوا تو دو سے تین ہزار ڈالر کمانا کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔ اپنے پیروں پر کھڑے ان طلبہ وطالبات پر انعام واکرام کی بارش پہلے ہی شروع ہوچکی ہے۔ نمایاں کارکردگی پر درجنوں طلبہ جدید لیپ ٹاپ اور دیگرقیمتی اشیا حاصل کرچکے ہیں۔

اس آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہانہ اخراجات سوا کروڑ روپے ہیں اور جلد ہی ایسی ہی یونیورسٹیاں، حیدرآباد، سکھراور لاڑکانہ سمیت سندھ کے 6 دیگر شہروں میں بھی کھولنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

صرف کراچی میں پانچ لاکھ طلبہ آئی ٹی کورس کررہے ہوں تو پورے سندھ میں یہ تعداد کہاں جا کر پہنچے گی، اسکا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔دوسرے لفظوں میں صرف کراچی میں اب پانچ لاکھ گھرانے ایسے ہیں جنکی آمدنی ڈالروں میں ہوگی جو غربت دور کرنے اورملکی معیشت بہترکرنے کا زریعہ بنے گی۔

کامران ٹیسوری ہی سندھ کے گورنرکیوں؟

یہی نہیں، شہر کے مختلف اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں کے طلبہ اور مختلف اداروں میں کام کرنیوالے لاکھوں افراد ایسے ہیں جو گورنر ہاوس میں آئی ٹی کا دوسرا بیچ شروع ہونے کے منتظر ہیں،  ان سب کی نظریں کامران ٹیسوری پرہیں کہ وہ گورنر کے عہدے پر برقرار رہیں تاکہ آئی ٹی کی تعلیم کا یہ تسلسل جاری رہے اوران پر گورنر ہاؤس کےدروازے کھلے رہیں۔

گورنر ہاؤس کے ملازمین بھی کامران ٹیسوری کے اقدامات کے مداح ہیں۔ 16برس میں انہوں نے یہ پہلی بار دیکھا ہے کہ گورنر ہاؤس کی تزئین وآرائش کی گئی ہے۔ایک ملازم نے کہا کہ اس مد میں بجٹ تو ہرسال ہی مختص ہوتا تھا مگرماضی میں یہ جاتا کہاں تھا، یہ کسی کو نظر نہیں آتا تھا۔

پانچ لاکھ طلبہ کو مفت تعلیم ایک جانب رمضان میں ہر روز ہزاروں افراد کو سحری اور افطار کرایا گیا۔ ساتھ ہی مستحق افراد کو سوا ارب روپے مالیت کے پونے پانچ لاکھ راشن بیگ بھی بانٹے جاچکےہیں۔ فوڈ ڈلیوری بوائز ہوں، مزدور، قُلی یا دیگر ضرورت مند جو چاہے اور جب چاہے گورنر ہاؤس جاکر یہ راشن بیگ لے رہا ہے۔یعنی کم سے کم غربت سے تنگ آکر خودکشی کا جواز ختم کردیا گیا ہے۔

کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پرقتل کئی افراد کی مالی معاونت اپنی جگہ، جن شہریوں کی موٹربائیکس چھینی گئیں، ان میں موٹرسائیکلیں تک بانٹی جارہی ہیں۔ 18 سو افراد ایسے ہیں جو یہ بائیکس لے چکے ہیں ۔ کامران ٹیسوری کا کہنا ہےکہ جس شہری کی موٹرسائیکل چھینی ہے وہ ایف آئی آر کےساتھ آئے اور بائیک لے جائے۔

گورنر کمپلین سینٹر آکر اپنی شکایات کا ازالہ کرانے والے ہزاروں افراد بھی انہی شہریوں میں سے ہیں جو کامران ٹیسوری کو گورنر کے عہدے پر برقرار دیکھنا چاہتے ہیں۔

گورنر اینیشیٹو کےتحت چند ہی روز پہلے روزگار اسکیم بھی شروع کی گئی ہے۔لوگوں میں یہ اسکیم اس لیے مقبول ہورہی ہے کہ ایسے قابل افراد جو سرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار شروع کرنے سے قاصر ہیں، وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔اسکیم کااعلان کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا تھا کہ کاروبار کی تجویز لائیں اور ایک لاکھ سے ایک کروڑ روپے قرض حسنہ لے جائیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تمام منصوبوں میں ایک روپیہ سرکاری فنڈ سے خرچ نہیں کیا گیا۔ ویسے بھی گورنر ہاؤس کا سرکاری بجٹ محض چند لاکھ روپے ماہانہ ہے جو گاڑیوں کے کانوائے کا پیٹرول بھی پورا کرلے تو بڑی بات ہوگی۔یہ تمام رقم یا تو کامران ٹیسوری اپنی جیب سے خرچ کررہے ہیں یا گورنر سندھ پراعتماد کرنیوالے صاحب ثروت افراد کامران ٹیسوری کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

کامران ٹیسوری اب شہر کی اسکائی لائن بہتر کرنے کا ارادہ کیے ہوئے ہیں، انہوں نے منصوبہ پیش کیا ہے کہ کراچی میں 100 منزلہ 100 عمارتیں قائم کی جائیں تاکہ لوگ دبئی اور ہانگ کانگ کی طرح کراچی کو بھی روشنیوں کامینارہ بنا دیکھ سکیں۔

سائٹ ایسوی ایشن آف انڈسٹری کے پیٹرن ان چیف زبیر موتی والا نے انہی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف سے کہا تھا کہ کامران ٹیسوری ہی گورنر سندھ بننے کے قابل ہیں اور اسی لیے انہیں عہدے پر برقرار رہنا چاہیے تاکہ یہ فلاحی منصوبے جاری رہیں۔

گورنر سندھ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ساکنان شہر قائد کے تحت جس روز کراچی میں عالمی مشاعرہ ہوا، گورنر سندھ نے وہاں تمام شعرا اورحاضرین کو دعوت دی کہ اگلے روز گورنر ہاوس آئیں۔15 گھنٹے بعد گورنر ہاؤس میں مختلف ممالک سے آئے تقریبا تمام شعرا اور ہزاروں افراد جمع تھے جنکے لیے عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔

خلیجی ممالک ہوں یا ایران، یورپی ممالک ہوں یا جاپان، امریکا ہو یا روس اور چین، کامران ٹیسوری وہ واحد گورنر ہیں جو نہ صرف کراچی میں ہر دوسرے روز کسی قونصل جنرل سے ملاقات کرتے ہیں یا پھر اسلام آباد میں سفیروں کے مہمان بنتے ہیں۔

ایران کے صدر کے عشائیہ میں لوگ اُس وقت حیرت ذدہ رہ گئے جب ڈاکٹرابراہیم رئیسی نے زیادہ تر وقت کامران ٹیسوری سے روزمرہ کے امور پر باتوں میں گزارا، اشیائے خورونوش کی قیمتیں پوچھتے رہے، سرکاری اور نجی کمپنیوں کے ملازمین کی تنخواہوں کا دریافت کیا اور جانا کہ لوگ اس منہگائی میں گھر کا بجٹ کیسے بناتے ہیں۔

یہ الگ بات ہے کہ پیپلزپارٹی کے بعض رہنما کامران ٹیسوری کو گورنر کے عہدے پر برقرار دیکھنا نہیں چاہتے،تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ جب کامران ٹیسوری کو پیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت نے ناکام گورنر کہا تو صدرآصف علی زرداری کے معتمد خاص ڈاکٹر عاصم حسین عید ملنے گورنر ٹیسوری کے پاس چلے آئے جسکے بعد گورنر سندھ اور آصف علی زرداری کے درمیان ٹیلےفونک رابطہ ہوا اور پھرگورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی ہوں یا وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سب کامران ٹیسوری سے ملنے گورنر ہاوس آئے۔

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس میں شہربسا دیا ہے،یقینا یہی شہر کامران ٹیسوری کو گورنر کے عہدے پر برقرار دیکھنا چاہتا ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔