16 مئی ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیا۔
رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے جواب میں کہا کہ آئین پاکستان میں جج بننےکیلئے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں، وکیل سے ہائیکورٹ کا جج بنتے وقت اس سے دہری شہریت کی معلومات نہیں لی جاتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے 6 ججز کےخط پر ازخود نوٹس کی کارروائی میں یہ بات واضح کی تھی اور بتایا تھا کہ جسٹس بابرستار کے گرین کارڈ کا معاملہ جوڈیشل کونسل میں ڈسکس ہوا، سپریم جوڈیشل کونسل نے ڈسکشن کے بعد جسٹس بابرستارکو جج بنانےکی منظوری دی تھی جب کہ ہائیکورٹ پریس ریلیز میں وضاحت تھی کہ جسٹس بابرستار نے بتادیا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔
واضح رہےکہ فیصل واوڈا نےجسٹس بابرکی تعیناتی سےقبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے سے متعلق ریکارڈ مانگا تھا اور کل پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھے 15 دن ہوگئے لیکن جواب نہیں آیا۔