04 جون ، 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورٹ مارشل ہوئے 5 نیوی افسران کی سزائے موت پرعملدرآمد روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستار نے نیوی افسران کی درخواست پرتحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست گزاروں کے مطابق انہیں جنرل کورٹ مارشل میں وکیل کی معاونت نہیں دی گئی اور وکیل کے مطابق ملزمان کو شواہداورکورٹ آف انکوائری کی دستاویزات بھی نہیں دی گئیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ وکیل کے مطابق عدالتی حکم پر وکلا کو دستاویزات تک محدود رسائی دی گئی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایاکہ دستاویزات تک رسائی کا اختیار نیول چیف کے پاس ہے اور نیول چیف سمجھتے ہیں دستاویزات تک رسائی سے ریاستی مفادات کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
عدالت کے مطابق سوال یہ ہےریاست کےمفاد کوشہری کےحق زندگی سےکیسےبیلنس کرنا ہے، آئین کا آرٹیکل9 اور 10 اے شہری کو زندگی جینے اور فیئرٹرائل کا حق دیتے ہیں لہٰذا حق زندگی اور فیئر ٹرائل کے مدنظر درخواست کے زیر سماعت ہونے تک پھانسی نہ دی جائے۔
عدالت نے حکم دیاکہ فریقین چیف آف نیول اسٹاف کا مؤقف بمع وجوہات عدالت میں جمع کرائیں۔