Time 07 جون ، 2024
کھیل

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور پاک بھارت ٹاکرا، امریکا کو میزبانی دینے کا مقصد کیا ہے؟

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور پاک بھارت ٹاکرا، امریکا کو میزبانی دینے کا مقصد کیا ہے؟
9 جون کو پاک بھارت ٹاکرا نیویارک کے نساؤ کاؤنٹی میدان پر کھیلا جائے گا—فوٹو: فائل 

آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا آغاز تو مایوس کن ہوا ہے لیکن اب سب کی نظریں 9 جون کو نیویارک کے نساؤ کاؤنٹی گراؤنڈ میں پاک بھارت ٹاکرے پر ہیں۔

 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سنسنی خیز مقابلے امریکا اور ویسٹ انڈیز میں جاری ہیں،جمعرات کی شب پاکستان کو اپنے پہلے میچ میں میزبان امریکا کے ہاتھوں اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

امریکا سے شکست کے بعد جہاں کرکٹ فینز کافی مایوس ہیں وہیں کہیں نہ کہیں ان کے دل میں پاک بھارت ٹاکرے کے لیے کچھ امید باقی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ مقابلہ اتوار کو نیویارک میں کھیلا جائے گا اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس  میچ کو پوری دنیا میں 40 کروڑ سے زائد کرکٹ فینز دیکھیں گے۔

نیویارک دنیائے کرکٹ کا سب سے زیادہ دیکھے جانے والے میچ کی پہلی بار میزبانی کرے گا۔ کھیلوں سے دلچسپی رکھنے والے تمام افراد کی نظریں 9 جون کو نیویارک کی جانب ہوں گی۔ 

امریکا میں یوں تو کرکٹ کو اتنی پذیرائی حاصل نہیں اور وہاں کے عوام بھی کرکٹ میں دلچسپی نہیں رکھتے تو پھر سوال ہے کہ کرکٹ کے اتنے بڑے ایونٹ اور پاک بھارت میچ کی میزبانی نیویارک کو کیوں دی گئی؟اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

امریکا کو میزبانی دینے کا مقصد کیا ہے؟

آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کی میزبانی ویسٹ انڈیز کے ساتھ امریکا کر رہا ہے۔امریکا میں ایونٹ کے 16 میچز ٹیکساس، فلوریڈا، نیویارک میں ہوں گے جبکہ سیمی فائنل اور فائنل ویسٹ انڈیز میں کھیلے جائیں گے۔ 

بنیادی طور پرامریکا کو ورلڈکپ کی میزبانی دینے کا مقصد یہ تھا کہ اس ملک میں بھی کرکٹ کو فروغ ملے، نیویارک میں کھیلے جانے والے میچوں سے حاصل ہونے والے منافع کو کھیل کے بارے میں آگاہی دینے میں لگایا جائے۔

دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی طرح امریکا نے 2023 میں اپنی فرنچائز لیگ( میجر لیگ کرکٹ) کا آغاز کیا تاکہ اس خطے میں بھی لوگوں میں کرکٹ کا شوق پیدا ہوا اور اس کھیل کو فروغ ملے۔  

اس سال میجر لیگ کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے اختتام کے 4 دن بعد شروع ہوجائے گی، اس لیگ میں بھی دنیائے کرکٹ کے مایاناز کرکٹر حصہ لے رہے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی میزبانی اور پھر میجر لیگ ٹورنامنٹ سے اس خطے میں کرکٹ کو فروغ ملنے کے امکانات ہیں۔ 

واضح رہے کہ کرکٹ کو 2028 کی اولمپکس میں شامل کیا گیا ہے اور اس اولمپکس کی میزبانی امریکی شہر لاس اینجلس نے کرنی ہے۔تو ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اولمپکس سے پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی میزبانی سے یہاں لوگوں میں کرکٹ کا شوق پیدا اور وہ بڑی تعداد میں میدان میں کرکٹ دیکھنے آئیں۔

کیا نیویارک پاک بھارت ٹاکرے کی میزبانی کیلئے تیار ہے؟ 

امریکا جہاں آج سے پہلے کبھی کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں ہوا اور ایسے میں پہلی بار میں ہی پاک بھارت جیسے بڑے ٹاکرے کی میزبانی نیویارک کے لیے بڑا چیلنج تھی۔

آئی سی سی کی جانب سے 2022 میں لاس اینجلس کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے اہم مقابلوں کے لیے منتخب کیا گیا تھا اور کیلیفورنیا میں 25 ہزار نشستوں پر مشتمل اسٹیڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم بھارت کے ساتھ میچز کے وقت کے دورانیے میں فرق کی وجہ سے لاس اینجلس کا انتخاب حتمی طور پر نہیں ہوا اور پھر گزشتہ سال نومبر میں نیو یارک میں نیا اسٹیڈیم بنانے اور ورلڈ کپ کے آٹھ میچوں کی میزبانی کے لیے ناساؤ کاؤنٹی کے ساتھ ایک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ۔

جنوری میں اس اسٹیڈیم کی تعمیر شروع ہوئی۔ اپریل میں 34 ہزار تماشائیوں کی گنجائش والے گراؤنڈ میں آسٹریلیا سے ڈراپ ان پچ منگوائی گئی اور مئی تک اس اسٹیڈیم کا کام مکمل کیا گیا۔

تاہم ورلڈکپ کے شروع ہونے کے بعد نیویارک کی پچز پر کافی تنقید کی جارہی ہے جبکہ آئی سی سی نے بھی نیو یارک اسٹیڈیم کی وکٹ کے معیاری نہ ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔البتہ پاک بھارت میچ سے قبل آئی سی سی وکٹ بہتر کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ 

ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ کو اتنی اہمیت کیوں حاصل ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے یہ صرف آئی سی سی ایونٹس یا ایشیا کپ میں ہی کھیلتے نظر آتے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سیریز نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈکپ کے دوران پاک بھارت ٹاکرے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاک بھارت ٹاکر ے کے ٹکٹ کی فروخت شروع ہوتے ہی ختم ہوگئی تھی اور ان ٹکٹوں کی قیمتیں بھی آسمانوں تک پہنچ گئی تھیں۔ 

مزید خبریں :