Time 30 جون ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

مستقبل کی ایسی اے آئی جیل کا خیال جو کسی سائنس فکشن ناول سے کم نہیں

مستقبل کی ایسی اے آئی جیل کا خیال جو کسی سائنس فکشن ناول سے کم نہیں
ایک سائنسدان کی جانب سے اس جیل کا خیال پیش کیا گیا / اسکرین شاٹ

آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کا استعمال متعدد شعبوں میں ہو رہا ہے مگر کیا یہ مجرموں کے لیے جیل بھی بن سکتی ہے؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایک سائنسدان کی جانب سے مستقبل کی ایسی جیل کا تصور پیش کیا گیا جو سب سے منفرد ہوگی۔

اس جیل میں مجرموں کو فلم میٹرکس جیسے پوڈز میں رکھ کر ان کے سروں پر ہیڈ سیٹس فٹ کر دیے جائیں گے۔

ان ہیڈ سیٹس کو Cognify کا نام دیا گیا ہے جن میں اے آئی پر مبنی مواد اسٹریم کیا جائے گا۔

اس کا مقصد قیدی کے دماغ میں مصنوعی یادوں کو پیدا کرنا ہوگا۔

اس جیل کی تجویز مالیکیولر بائیولوجسٹ ہاشم الگیلی نے ایک انٹرویو کے دوران پیش کی۔

ان کی جیل کسی سائنس فکشن فلم یا ناول جیسی ہے جس کے مطابق ایک ورچوئل ماحول میں قیدیوں کے دماغ میں مصنوعی یادیں پیدا کی جائیں۔

اس کے لیے سسٹم کی جانب سے اے آئی پر مبنی مواد تیار کیا جائے گا جو قیدی کے دماغ اور ڈی این اے کے مختلف حصوں تک اس مواد کی تصویری تفصیلات منتقل کرے گا تاکہ وہ طویل المعیاد یادوں میں ڈھل جائے۔

ابھی اس طرح کی کوئی ٹیکنالوجی موجود نہیں اور Cognify ایک تجویز ہے مگر ہاشم الگیلی نے دعویٰ کیا کہ جانوروں پر اس طرح کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ مستقبل میں انسانوں پر بھی اس کی آزمائش کی جا سکتی ہے۔

مارچ 2024 میں جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چوہوں پر تجربات کے دوران دریافت ہوا کہ ڈی این اے کے ٹکڑوں میں یادوں کو تشکیل دینا ممکن ہے۔

ہاشم الگیلی نے کہا کہ Cognify کا قیام ایک دہائی کے دوران عمل میں آسکتا ہے مگر اس کے لیے ایسی اخلاقی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوگا جو اس طرح کی ٹیکنالوجی کو محدود کرتی ہیں۔

اس طرح کا تصور 1990 کی دہائی کے ایک انگلش ڈرامے The Outer Limits کی ایک قسط میں بھی پیش کیا گیا تھا۔