Time 03 جولائی ، 2024
سائنس و ٹیکنالوجی

اپنی مرمت خود کرنے والے سولر پینلز کی تیاری میں پیشرفت

اپنی مرمت خود کرنے والے سولر پینلز کی تیاری میں پیشرفت
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / اے ایف پی فوٹو

سائنسدانوں نے ایسے سولر پینل کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جو اپنی مرمت خود کرسکتا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ کار تشکیل دیا ہے جس سے Perovskite سولر سیلز خود کو ٹھیک کر سکیں گے۔

خود کو ٹھیک کرنے والے میکنزم سے سولر سیلز کی افادیت بڑھ جائے گی جبکہ ان کی زندگی میں مدت میں بھی اضافہ ہوگا۔

Perovskite سولر سیلز ہلکے وزن کے ہوتے ہیں جن کو زیادہ افادیت اور اخراجات میں بچت کے لیے جانا جاتا ہے۔

مگر ماحولیاتی عناصر جیسے نمی اور حرارت سے ان کی زندگی متاثر ہوتی ہے اور اسی لیے ان کو زیادہ بڑے پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا۔

آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور ہانگ کانگ کی سٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی پر کام کیا ہے تاکہ یہ سولر سیلز ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرسکیں۔

ان کی جانب سے سولر سیلز کی سطح پر ایک ایسے ایجنٹ کو شامل کیا گیا جو ماحولیاتی عناصر جیسے نمی اور حرارت سے پہنچنے والے نقصان کی مرمت کرتا ہے جس سے سولر پینلز کی کارکردگی میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کے دوران سولر سیلز کو ایک ہزار گھنٹے تک 85 ڈگری سینٹی گریڈ جیسے ماحول میں رکھا گیا اور خودکار مرمت کی صلاحیت سے سولر پینلز کی افادیت میں 25.1 فیصد تک اضافہ ہوگیا۔

محققین نے بتایا کہ ان سولر سیلز نے کنٹرول ماحول میں ڈیڑھ ہزار گھنٹے تک 94 فیصد ابتدائی افادیت کو برقرار رکھا جبکہ 85 ڈگری سینٹی گریڈ میں ایک ہزار گھنٹے گزارنے کے بعد اس کی افادت 88 فیصد تک برقرار رہی اور زیادہ نمی والی فضا میں 30 فیصد افادیت برقرار رہی۔

انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی سے لیس سولر پینلز کی کارکردگی بہتر ہوگی اور وہ حقیقی دنیا میں طویل عرصے تک کام کرسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پیشرفت سے زیادہ قابل اعتبار اور مؤثر سولر سیلز کی تیاری ممکن ہوگی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانے میں مدد ملے گی۔

ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی جائے گی اور پھر اپنی مرمت خود کرنے والے سولر سیلز کی پروڈکشن کی جائے گی۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :