30 جولائی ، 2024
نیشل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں آج کے الیکٹرک کی مئی اور جون کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چاروں صوبوں کے نیپرا ممبران نے شرکت کی۔
کے الیکٹرک نے درخواست میں مئی کی ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ 2 روپے 53 پیسے جبکہ جون کے لیے فی یونٹ 2 روپے 92 پیسے اضافہ مانگا ہے۔
سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے نمائندے عمران شاہد کی جانب سے کہا گیا کہ پہلے ہی مہنگائی بہت ہے، مہنگی بجلی کے باعث بھائی بھائی کو قتل کررہا ہے۔
جماعت اسلامی کے نمائندے نے کہا کہ کے الیکٹرک کا بجلی جنریشن کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور کراچی کو نیشنل گرڈ سے بجلی دی جائے۔
نمائندہ جماعت اسلامی نے کہا کہ نیپرا حکومت کی ربڑ اسٹمپ بن چکا ہے، نیپرا کے الیکٹرک کے ساتھ ملا ہوا ہے اور پارٹی بنا ہوا ہے۔
جماعت اسلامی کے نمائندے نے کہا کہ کراچی کے صارفین کو ابھی تک 54 ارب روپے کا ریلیف بھی نہیں دلوایا جا سکا۔
اس پر چئیرمین نیپرا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سارے فیصلے نیپرا کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، اگر کسی کو شکایت ہے تو ریویو فائل کر دیں۔
چئیرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا اتھارٹی ممبران سے مل کر بنتی ہے جو فیصلے بھی ہوتے ہیں، اتھارٹی کے ہوتے ہیں، ہماری ربڑ اسٹمپنگ کسی چیز پر نہیں ہے۔
سماعت کے دوران کراچی کے ایک صارف نے سوال کیا کہ کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے کتنے پیسے دینے ہیں؟ جس پر کے الیکٹرک سے کوئی جواب نہ مل سکا۔
سماعت کے دوران چئیرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا کو وفاقی حکومت کی 8 روپے 28 پیسے فی یونٹ بنیادی ٹیرف بڑھانے کی درخواست آئی تھی جس پر اوسط ٹیرف 5 روپے 72 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی اجازت دی۔