Time 31 جولائی ، 2024
کاروبار

’جون کی گرمی میں بھی لوگوں نے بجلی کم استعمال کی، ہدف 15 ارب یونٹ لیکن فروخت 13 ارب 7 کروڑہوئے‘

سرکاری بجلی کا استعمال کم اور سولر کا بڑھنے پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اجلاس کے شرکا اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) حکام پریشان ہوگئے۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی بجلی 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران سولر ٹیکنالوجی، آئی پی پیز سے متعلق بات ہوئی۔

 ممبرلا نیپرا نےکہا ملک میں بجلی مہنگی ہے جس پر کوئی شک نہیں، کسی بھی معاہدے میں جانے سے پہلے سوچنا پڑتاہے، آئی پی پیز سے صرف درخواست کرسکتےہیں لیکن تعین کرنا ہوگاجو ہوا تھیک ہوا یا غلط۔

چیئرمین نیپرا کی سربراہی میں سی پی پی اے کی بجلی 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ جون کی فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگا گیا ہے۔ سی پی پی اے نے کہاکہ جون میں درآمدی ایل این جی سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی، جون میں بجلی کی کھپت ریفرنس کے مقابلے میں 10 فیصد کم رہی، گزشتہ سال کی نسبت بجلی کی کھپت 2 فیصد کم رہی ہے اور جون کی شدید گرمی میں بھی بجلی کی طلب میں کمی ہوئی ہے۔

سی پی پی اے نے بتایاکہ جون کیلئے 15 ارب یونٹس کا تخمیہ لگایا گیا تھا لیکن  13 ارب سات کروڑ یونٹس بجلی فروخت ہوئی۔ 

دورانِ میٹنگ بڑھتی ہوئی سولر ٹیکنالوجی پر نیپرا میٹنگ میں تشویش کا اظہار کیاگیا۔

چیئرمین نیپرا نےکہا کہ انڈسٹری نے بھی بڑے پیمانے پر سولرٹیکنالوجی لگانا شروع کردی ہے اور دو میگاواٹ تک سسٹم لگا لیے ہیں، انڈسٹری اب گیس کے بجائے سولر ٹیکنالوجی سے بجلی پیدا کررہی ہے، بجلی کی مزید پیداوار کے حوالے سے ایک تجزیہ شروع کردیں، نیشنل گرڈ میں مزید بجلی شامل کرنے کی کوئی لاجک ہونی چاہیے۔ 

ممبر نیپرا رفیق شیخ نےکہاکہ سولرٹیکنالوجی کےحوالے سے وفاق اورپنجاب حکومت کی پالیسی میں تضاد ہے، اب تو دو صوبے سولر ٹیکنالوجی آفر کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں جس طرح سولر پلیٹس تقیسم کررہی ہیں، ایسے تو سی پی پی اے کا مقابلہ ہورہا ہے، سی پی پی اے کہہ رہا ہے بجلی کی طلب میں اضافہ کریں گے، صوبائی حکومتیں سولر پلیٹس تقیسم کررہی ہے،پتہ نہیں لگ رہا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کی کیا پالیسی ہے۔

ممبی نے مزید کہا کہ سندھ اور پنجاب سولر ٹیکنالوجی تقسیم کررہا ہے اور خیبرپختونخوا بھی شروع کردیگا، اگر بیٹری اسٹوریج کا مسئلہ حل ہوگیا تو ڈسکوز بند ہو جائیں گے، مجھے خوشی ہوگی کہ ڈسکوز بند ہوں۔ سی پی پی اے نے کہاکہ عالمی سطح پر بھی تبدیلیاں آرہی ہیں، گرڈ کے پیرامیٹرز بدل رہی ہیں۔ 

ممبر بلوچستان نےکہاکہ ہمیں 30، 30 سالوں کے معاہدے نہیں کرنے چاہیے، پانچ سال کے اندر سب تبدیل ہو جاتا ہے۔ نیپرا اتھارٹی کی آئی پی پیز کے حوالے سے بات چیت ہوئی جس پر چیئرمین نیپرا نے کہاکہ 2021 میں آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت ہوئی تھی وہ پاور سیکٹر نے کی تھی، پہلا قدم پاور سیکٹر کو اٹھانا ہوگا اس کے بعد نیپرا کام کرے گا، پاور ڈویژن سے پہلے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ 

ممبر لا نیپرا آمنہ احمد نے کہاکہ کسی بھی معاہدے میں جانے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے، اب ہم صرف آئی پی پیز سے درخواست کرسکتے ہیں، پہلے اس کا تعین کرنا ہوگا کہ جو ہوا ہے ٹھیک تھا یا غلط؟ لوگ ہمارے اداروں پر اعتبار نہیں کرتے، آئی پی پیز کے ساتھ بات کرنی چاہیے، دیکھا جانا چاہیے کیا اس وقت کے معاہدے ٹھیک تھے یا نہیں، اگر غلطی ہوگئی تو اب اس پر بات کرنی چاہیے، ملک میں بجلی مہنگی ہے، کوئی شک نہیں۔ 

ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہاکہ آئی پی پیز کے معاہدوں میں توسیع اہم نہیں ہے جن شرائط پر معاہدے ہوئے وہ اہم ہیں۔ دوران میٹنگ فرنس آئل سے فی یونٹ 31 روپے 61 پیسے بجلی بنانے پر نیپرا میٹنگ میں بات چیت ہوئی۔ سی پی پی اے نے کہاکہ 13 سے 18 جون تک ایل این جی کی کمی ہوئی تھی، 700 ایم ایم سی ایف ڈی کے بجائے ایل این جی 300 ایم ایم سی ایف ڈی ملی تھی، گیس کمپنی کی طرف سے ایل این جی کارگو تاخیر کا شکار ہوا ، سمندری مشکلات کے باعث پر ایل این جی وقت پر نہ پہنچ سکی جس کی وجہ سے فرنس آئل سے بجلی بنائی گئی۔

نیپرا اعداد شمار کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گا۔