پاکستان

دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنیکا اختیار ختم کرنے سے انتخابی عمل متنازع ہو گا: جسٹس عقیل کا اختلافی نوٹ

قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دو ایک کی اکثریت سے لاہور ہائیکورٹ کا آزاد امیدواروں کی جیت کا حکمنامہ کالعدم قرار دیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم اختر افغان نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں عبدالرحمان کانجو، ذوالفقار احمد اور اظہر قیوم ناہرا کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی۔

سپریم کورٹ کے اکثریت فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا احترام کیا جانا چاہیے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے ججز نے کیس میں الیکشن کمیشن کے ممبران سے متعلق تضحیک آمیز جملے استمعال کیے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے کیس میں اختلافی نوٹ لکھا اور کہا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد الیکش کمیشن کا کردار ختم ہو جاتا ہے، آئین کے مطابق انتخابی تنازعات پر الیکشن ٹربیونل سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے۔

اختلافی نوٹ میں فاضل جج نے لکھا کہ الیکشن کمیشن کا اتتخابی تنازعات پر دیا گیا گیا حکم اس کے دائرہ اختیار سے تجاوز ہے، دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ختم کرنے سے انتخابی عمل متنازع ہو گا۔

جسٹس عقیل احمد عباسی کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اپیل کے دوران انتخابی تنازع پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے مین آئینی اور قانون سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے۔

مزید خبریں :