16 اگست ، 2024
بنگلادیش کی ایک عدالت نے عہدے سے برطرف کیے گئے میجر جنرل کا قتل کے مقدمے میں ریمانڈ دے دیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق سابق میجر جنرل ضیا الحسن کا ریمانڈ جولائی میں ڈھاکا کے علاقے نیومارکیٹ میں دکاندار کے قتل کے مقدمے میں دیا گیا۔
بنگلادیشی فوج کے برطرف کیے گئے میجر جنرل ضیا الاحسن کو ان کی حفاظت کے پیش نظر حفاظتی جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔
جنرل ضیا الاحسن کی عدالت میں پیشی کے موقع پر فوج، بنگلادیش بارڈر گارڈ اور پولیس کی بھاری نفری عدالت کے احاطے میں تعینات تھی۔
خیال رہے کہ 7 اگست کو بنگلادیشی میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا تھا کہ برطرف میجر جنرل ضیا الاحسن کو بنگلادیش سے دبئی فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق میجر جنرل ضیا الاحسن کو طیارے سے حراست میں لےکر ڈھاکا چھاؤنی منتقل کیا گیا۔
میجر جنرل ضیا الاحسن نجی ائیرلائن کی پرواز کے ذریعے دبئی جارہے تھے تاہم جہاز کے ٹیک آف سے قبل جہاز کو رن وے سے واپس بلاکر انہیں گرفتار کیا گیا۔
میجر جنرل ضیا الحسن کو 6 اگست کو ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا، وہ مستعفی وزیراعظم حسینہ واجد کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
6 اگست کو بنگلادیش کے انٹر سروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ میجر جنرل ضیا الاحسن کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔
میجر جنرل ضیا الاحسن ملکی انٹیلیجنس ایجنسی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن مانیٹرنگ سینٹر (این ٹی ایم سی) کے ڈائریکٹر جنرل تھے اور یہ ایجنسی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔
اس ایجنسی کے ذمہ ملکی صورتحال پر نظر رکھنا، اعداد و شمار جمع کرنا اور کمیونیکیشن مواد کی ریکارڈنگ شامل ہے۔
اس کے علاوہ اس ایجنسی کو ای میلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی اور فون کالز ریکارڈنگ بھی کرنے کی اجازت ہے۔