16 اگست ، 2024
بھارتی الیکشن کمیشن نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 10 سال بعد پہلے ریاستی انتخابات کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد یہ پہلے ریاستی انتخابات ہوں گے۔
ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹنگ 18 ستمبر سے یکم اکتوبر تک 3 مراحل میں ہوگی جبکہ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق ریاستی انتخابات میں 87 لاکھ ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔
ناقدین کے مطابق 90 نشستوں پر مشتمل ریاستی اسمبلی کے پاس تعلیم و ثقافت جیسے محکموں کا کنٹرول ہی ہوگا جبکہ اہم معاملات پر فیصلوں کا اختیار اب بھی مرکزی حکومت کے پاس رہے گا۔
اس سے قبل جون کے مہینے میں ریاست میں بھارتی لوک سبھا کی 5 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی، بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق لوک سبھا انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 58.6 فیصد رہا تھا جو گزشتہ 35 برسوں میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ ریاستی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔
تاہم 2018 میں یہ اتحاد ٹوٹ گیا جس کے بعد اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا۔
2019 میں مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام یونین ٹیریٹری بنادیا جس کے بعد یہاں طے شدہ انتخابات بھی نہ ہوسکے۔
2019 کے اس اقدام کے بعد سے کشمیر کا انتظام مرکزی حکومت کے مقرر کردہ گورنر کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔
5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا، ساتھ ہی حکومت نے اسے تقسیم بھی کردیا۔
بھارتی حکومت نے خاطر خواہ ہندو آبادی رکھنے والے جنوبی جموں اور مسلم اکثریتی وادی کشمیر کو ایک ریاست بنادیا جس کی علیحدہ اسمبلی ہوگی، اسی اسمبلی کے انتخابات کا اعلان آج کیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کے فیصلے میں چین کے ساتھ سرحد پر موجود لداخ کے علاقے کو بھی علیحدہ کرکے اسے براہ راست مرکز کے زیر انتظام کردیا تھا۔