Time 30 اگست ، 2024
پاکستان

طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی صورت میں زیادہ بارشیں ہوں گی، محکمہ موسمیات

طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی صورت میں زیادہ بارشیں ہوں گی، محکمہ موسمیات
اسکرین گریب

محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کی صورت میں زیادہ بارشوں کا خدشہ ظاہر کردیا۔

ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان کا کہنا ہے کہ اس سائیکلون کی وجہ سے ملک میں  زیادہ بارش  ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیر اتوار  یکم ستمبر تک سمندر میں نہ جائیں، انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان کے ساتھ چلنے والی ہوا خطرناک ہے اور اس سے انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کاخدشہ ہے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ سمندری طوفان کےاثرات جنوب سے شمال میں آئندہ ہفتےدیکھنے کو  ملیں گے، ملک کے بالائی علاقوں میں 2 سے 4 ستمبر تک پھر بارش کا امکان ہے، دو دن بعد پاکستان کے جنوبی علاقوں میں موسم بہتر ہوگا۔

مہر صاحبزاد خان نے کہا کہ طوفان کے لیے نئی دہلی میں نگرانی کا مرکز ہے جو ہمہ وقت نگرانی کررہا ہے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ اگست میں مجموعی طور پر 100 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، بلوچستان میں 239 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ سندھ میں 318 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  2022 میں بھی سندھ اور بلوچستان میں 475  فیصد زیادہ بارشیں ہوئی تھیں۔

مہر صاحبزاد خان نے کہا کہ اگست میں نارووال میں سب سے زیادہ بارش  413 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اسلام آباد میں رواں ماہ اب تک 333ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے۔

کراچی میں بھی مون سون میں معمول سے زیادہ بارش ہوئی اور سرجانی ٹاؤن اور جناح ایئرپورٹ پر اگست میں 118 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

ڈی جی محکمہ موسمیات کا بتانا تھا کہ یکم جولائی سے اب تک 2 ماہ میں معمول سے 60 فیصد زیادہ بارش ہوئی جبکہ  سندھ میں معمول سے 125 فیصد زائد بارشیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جولائی میں سب سے زیادہ بارش لاہور میں 662 ملی میٹر  ریکارڈ کی گئی۔

کشمیرمیں بارش کم ہونےکی وجہ سےمنگلاڈیم میں پانی کی وافر گنجائش ہے، تربیلا اور راول ڈیم تقریباً بھر چکے ہیں، خان پورڈیم میں پانی کی گنجائش کم ہے جبکہ سملی ڈیم اورمنگلا ڈیم میں پانی کی گنجائش ہے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ بارشوں سے چاول کی فصل بہتر اور کپاس کی فصل نقصان کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  زمین کی پانی جذب کرنے کی سکت پوری ہوچکی ہے، پاکستان میں اگست ستمبر میں سیلاب کا خدشہ زمین کی پانی جذب کرنےکی سکت کی وجہ سے رہتا ہے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا کہ اس ماہ بارشوں سے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہو گا، شمال مشرقی پنجاب اور جنوب مشرقی سندھ میں قدرے زیادہ بارشوں کی توقع ہے، گلگت بلتستان اب مون سون کی پہنچ سے باہر ہوچکا ہے اور وہاں زیادہ بارشوں کی توقع نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مون سون  30 ستمبر کو پاکستان کی حدود سے  نکل جائے گا۔

مزید خبریں :