پاکستان
20 فروری ، 2013

مجوزہ آئینی ترمیمی بل، نیا صوبہ ملتان ، بہاولپور اور ڈی جی خان پر مشتمل ہوگا

مجوزہ آئینی ترمیمی بل، نیا صوبہ ملتان ، بہاولپور اور ڈی جی خان پر مشتمل ہوگا

اسلام آباد…سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے نئے صوبوں کے قیام کے بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے بل کی روشنی میں نیا صوبہ ملتان ، بہاولپور اور ڈی۔ جی خان ڈویژنز پر مشتمل ہوگا۔ میانوالی اور بھکر کے دو اضلاع بھی نئے صوبے کا حصہ ہونگے۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے راہنماوں نے بل کی منظوری کی مخالفت کی۔ پارلیمینٹ میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس سینیٹر کاظم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں خصوصی دعوت پر شریک نئے صوبوں سے متعلق پارلیمانی کمیشن کے چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر نے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئے صوبوں کے قیام سے متعلق بل تمام پہلووں کا جائز ہ لینے اور اہم مقامی شخصیات کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی کی ایک اور پنجاب اسمبلی کی دو قراردادوں کے پاس ہونے کے بعد پارلیمانی کمیشن نے مکمل مشاورت سے تیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیشن میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان شریک نہ ہوئے۔ انہو ں نے بتایا کہ پارلیمانی کمیشن نے اخباری اشتہارات کے ذریعے متعلقہ لوگوں کو اس بارے میں رائے دینے کا کہا مگر کسی کے پاس بھی بہاولپور کے ماضی میں صوبہ ہونے کا کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں تھا ،لہٰذا بہاولپور کو الگ صوبے کے طور پر بحال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نہ ہی اسے الگ صوبہ بنایا جاسکتا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ نئے صوبے کانام بہاولپور جنوبی پنجاب رکھے جانے کی تجویز ہے۔ اس سلسلے میں چار ماڈلز بنائے گئے تھے۔ جن میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نیا صوبہ تین ڈویژنز ملتان ، بہاولپور اور ڈی۔جی خان پر مشتمل ہوگا جس میں دو اضلاع میانوالی اور بھکر کو بھی شامل کیا جائے گا۔ اجلاس میں شریک مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کو صوبوں سے متعلق آئینی ترمیم کا اختیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سال 2008 کے انتخابات میں کسی پارٹی کے منشور میں صوبوں کے قیام کا ذکر نہیں۔سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ نیا صوبہ حضرت موسیٰ بنا سکتے ہیں یا موسیٰ گیلانی، ہم نہیں بنا سکتے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آئین لسانی بنیادوں پر صوبے بنانے کی اجاز ت نہیں دیتا۔ ہم اس وقت نیا صوبہ بنا کرملک میں لسانیت کو فروغ دیں گے اور نیا پنڈورا باکس کھول دیں گے جبکہ نئے صوبوں کے قیام سے کے پی کے ، سندھ اور بلوچستان کی تقسیم کی آوازیں آنا شروع ہو جائیں گی۔ اجلاس میں شریک وزیر قانون اور پیپلزپارٹی کے سینیٹر و سینئر قانون دان چوہدری اعتزا ز احسن کی رائے میں بھی تضا د واضع نظر آیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ آئین میں نئے صوبوں کے قیام پر کوئی ممانعت نہیں ہے جبکہ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 239میں واضع طور پر لکھا ہے کہ صوبوں میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے لہٰذا موجودہ صورت میں یہ بل عدالتوں میں چیلنج ہو جائے گا۔ اس لیے اس بل کو پیش کرنے سے پہلے آئین کے آرٹیکل 239میں ترمیم کرکے نئے صوبوں کے قیام کا اختیار حاصل کرکے اس ترمیم کو پیش کیا جائے۔ بعدازاں چیئرمین کمیٹی نے چوہدری اعتزاز احسن کی تجویز کو مجوزہ ترمیم کا حصہ بنا دیا۔

مزید خبریں :