20 فروری ، 2013
اسلام آباد … وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ امن و امان کی ذمہ داری صوبوں کی ہے، صوبوں سے خفیہ رپورٹس شیئر کرتا ہوں، کوئٹہ، کراچی اور پشاور میں دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اپنی بات پر قائم ہوں، بلوچستان حکومت کو دہشت گردی سے متعلق 3 الرٹ جاری کئے تھے، کوئٹہ دہشت گردی کیلیے دھماکا خیزمواد لاہور سے گیا، ٹھوس شواہد ہیں کہ القاعدہ، بی ایل اے اور لشکر جھنگوی کا گٹھ جوڑ ہے، تمام صوبوں کو لکھا ہے کہ لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کریں، پارلیمنٹ سے کہتا ہوں کہ انسداد دہشتگردی کا بل جلد منظور کرلیں۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ امن و امان کی ذمہ داری صوبوں کی ہے، صوبوں سے خفیہ رپورٹس شیئر کرتا ہوں، پنجاب نے میری انفارمیشن پر بہت اچھا ایکشن لیا اور بہت سارے حادثات روکے، پارلیمنٹ سے کہتا ہوں کہ انسداد دہشت گردی کا بل منظور کرلیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹھوس شواہد ہیں کہ القاعدہ، بی ایل اے اور لشکر جھنگوی کا گٹھ جوڑ ہے، کالعدم لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے، پنجاب سمیت تمام صوبوں کو لکھا ہے کہ لشکر جھنگوی کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور جیش محمد کے 30 افراد پکڑے ہیں، بلوچستان حکومت کو دہشت گردی سے متعلق 3 الرٹ جاری کئے تھے، پہلا الرٹ 27 جنوری، دوسرا یکم فروری اور تیسرا الرٹ 5 فروری کو جاری کیا۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ اپنی بات پر قائم ہوں کہ کوئٹہ، کراچی اور پشاور میں دہشتگردی کرائی جائے گی، کوئٹہ دہشت گردی کیلئے دھماکا خیز مواد لاہور سے گیا، ملک اسحاق اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے، لشکر جھنگوی کے امیر کے ٹھکانے پر چھاپا مارا، 4 دہشت گرد مارے گئے، لشکر جھنگوی کا ہیڈ کوارٹر پنجاب اور ذیلی ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ میں نہیں مانتا کہ کوئٹہ میں انٹیلی جنس کی ناکامی ہوئی، انٹیلی جنس والے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں، آئی جی ایف سی کو کہا ہے کہ سریاب روڈ کو ریڈ زون قرار دیں۔