14 نومبر ، 2024
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نےکہا ہے کہ انہیں کینسر ہونے کی افواہیں جھوٹی ہیں، انہیں پیراتھائیرائیڈ کا مسئلہ ہے جس کا علاج صرف سوئٹزرلینڈ اور امریکا میں ہے۔
گزشتہ روز لندن میں پارٹی کارکنان سےگفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے اپنی صحت سے متعلق کہا کہ میری بیماری پر سوشل میڈیا پر جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، ویلاگز بنائے جا رہے ہیں اور جھوٹا پروپیگنڈا کرنے کے لیے پوچھا جا رہا ہے کہ میں نے اپنا علاج پاکستان سے کیوں نہیں کروایا تو انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ میرا سارا علاج پاکستان میں ہی ہوتا ہے لیکن پیراتھائیرائیڈ ایسی بیماری ہے جس کا علاج پوری دنیا میں صرف دو ممالک میں ہی ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پیرا تھائیرائیڈ کا علاج انگلینڈ میں بھی نہیں ہوتا اور صرف سوئٹزرلینڈ اور امریکا ایسے ممالک ہیں جہاں اس بیماری کا علاج ممکن ہے۔ مریم نواز نے بتایا کہ گزشتہ برس جنوری میں سوئٹزر لینڈ میں ان کی سرجری ہوئی تھی، اب بھی وہ علاج کروانے کے بعد چند روز میں پاکستان پہنچ رہی ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ اپنی بیماری سے متعلق بات نہیں کرنا چاہتی تھیں، ان کی ایسی تربیت ہی نہیں کہ وہ وکٹم بن کر لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کریں لیکن جھوٹی افواہوں کی وجہ سے انہیں اس پر بات کرنا پڑی۔
اس حوالے سے امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا میں شعبہ اینڈوکرائنالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر متین ہوتیانہ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ ہماری گردن کے سامنے والے حصے میں ایک گلینڈ ہوتا ہے جسے تھائیرائیڈ گلینڈ کہتے ہیں، اس کے پیچھے چار پیرا تھائیرائیڈ گلینڈز ہوتے ہیں، ان کا بنیادی کام جسم میں کیلشیم کی مقدار کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے، اگر ان چاروں میں سے کوئی ایک گلینڈ بھی غیر متوازن ہوجائے تو زیادہ پیراتھائیرائیڈ ہارمون پیدا کرتا ہے اور وہ ہارمون ہماری ہڈیوں میں سے کیلشیم کو نکالتا ہے۔ اس سے خون میں کیلشیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
پاکستان کے دو ڈاکٹر وں نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ پیراتھائیرائیڈ کے مرض کا علاج پاکستان کے ہر بڑے شہر میں موجود ہے۔ ’علاج کے لیے ادویات اور انجیکشن بھی پاکستان میں دستیاب ہیں اور اگر سرجری کرنی ہو تو وہ بھی پاکستان میں ممکن ہے۔
تاہم ڈاکٹر متین ہوتیانہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس مرض کی بنیادی سرجری تو پاکستان میں ممکن ہے، لیکن دنیا کے بڑے ملکوں میں متعارف کرائی گئی نئی سرجری minimally invasive surgery (MIS) فی الحال پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔
ڈاکٹر متین ہوتیانہ کا کہنا تھا کہ ہزاروں مریض یہ سرجری کرواتے ہیں لیکن جدید سرجری کی سہولت پاکستان میں ابھی میسر نہیں، یہ صرف امریکا اور چند بڑے ممالک میں موجود ہے۔