26 فروری ، 2013
کراچی…سپریم کورٹ نے پولیس میں خلاف ضابطہ ترقیوں کے مقدمے میں ترمیمی قانون جاری ہونے پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو اسے عدالتی احکامات اور آئین سے متصادم نہ ہونے پر دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے عدالتی معاونت کے لئے دو وکلاء کی تقرری کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس انورظہیر جمالی ، جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس گلزار احمد پرمشتمل بنچ نے پولیس میں آ اوٴٹ آف ٹرن پروموشن سے متعلق مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت میں سندھ سول سرونٹس ترمیمی قانون کی کاپی پیش کی گئی۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ یہاں کلچر بن گیا ہے کہ پہلے بیک ڈور سے داخل کرواور پھر انھیں قانونی تحفظ دیدو۔انہوں نے کہا کہ سندھ سول سرونٹ ترمیمی قانون کا جائزہ لیا جائے گا کہ یہ عدالتی احکامات اورآئین کی خلاف ورزی تو نہیں۔ حکومت سندھ کے افسران کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ڈیپوٹیشن ، ریگولارائزیشن اور انضمام کے قانون کو بھی چیلنچ کیا ہے ، اسے بھی آوٴٹ آف ٹرن مقدمات کے ساتھ سنا جائے۔عدالت نے مقدمے کی سماعت کیلئے دو معاون وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کوترمیمی قانون پر عدالتی حکم اور آئین کی خلاف ورزی سے متعلق دلائل دینے کا حکم دیا ہے۔