پاکستان
26 فروری ، 2013

ہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کیلئے اقدامات ناکافی ہیں، سپریم کورٹ

 ہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کیلئے اقدامات ناکافی ہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد…سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ کے بعدہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کے لیے صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے اقدامات کو ناکافی قرار دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ عارضی انتظامات کی بجائے مسئلے کی جڑ تلاش کر کے مستقل حل ڈھونڈا جائے اور اصل مجرم پکڑے جائیں ، ایسی کارروائی نہ کی جائے جس سے علاقے میں نفرتیں پھیلیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سانحہ کوئٹہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اعظم خٹک نے بتایا کہ ہزارہ ٹاوٴن کی سیکیورٹی بڑھا کر راستے عارضی طور پر بند کر دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس طرح تو علاقہ نو گو ایریا بن جائے گا، ایک کمیونٹی کو الگ تھلگ نہیں کرنا چاہیے۔ عارضی اقدامات کرنے سے کچھ نہیں ہو گا، بلوچستان میں طویل المدت اقدامات کیے جائیں، اس وقت بھی حالات خراب اور لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں، انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں،متاثرین کو جو معاوضہ دیا جا رہا ہے وہ علامتی ہے۔ اہلسنت والے بھی کہہ رہے ہیں کہ اُن کے لوگ مارے جا رہے ہیں، پشتون اور بلوچ سمیت کوئی شخص نہیں چاہتا کہ صوبے میں بد امنی پھیلے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ کارروائیاں جاری ہیں ، کچھ لوگ بھی مارے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزموں کو مارنانہیں پکڑنا ہوتا ہے، اُنہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ،ملزم کو قانون مارتا ہے، کیا جنگل میں رہتے ہیں کہ ملزمان کو بغیر ٹرائل مار دیا گیا ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے وضاحت کی کہ مزاحمت پر مقابلے کے دوران کچھ ملزمان مارے گئے۔پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ناصر شاہ نے کہا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے کر نئی پالیسی مرتب نہ کی گئی تو بلوچستان میں لگی آگ پورے ملک میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔ عدالت نے صوبائی حکومت کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک سانحہ کوئٹہ کے ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا جا سکا ہوم سیکریٹری ،پولیس اور ایف سی کے آئی جیز سمیت تمام حکام جامع رپورٹ پیش کریں کہ بلوچستان میں امن کی بحالی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ کے تمام متاثرین کو معاوضے کی جلد ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی۔

مزید خبریں :