24 دسمبر ، 2024
کسی بھی گھر میں کھٹمل کا نظارہ بھیانک خواب سے کم نہیں ہوتا۔
بیڈ اور فرنیچر میں چھپ جانے والے یہ کیڑے انسانوں کے خون کو پینا پسند کرتے ہیں۔
جب یہ کسی گھر میں داخل ہو جائیں تو ان کا مکمل خاتمہ بہت مشکل ہوتا ہے اور اب سائنسدانوں نے اس کی وجہ جان لی ہے۔
جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی کے ماہرین نے کھٹملوں کے جینوم کا سیکونس تیار کیا ہے۔
اس سیکونس سے سائنسدانوں کو کھٹملوں کے جینیاتی نظام کو دیکھنے کا موقع ملا۔
تحقیق میں ایسی مخصوص جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف کیا گیا جن کی بدولت کھٹملوں کے اندر کیڑے مار ادویات کے خلاف زبردست مزاحمت پیدا ہوگئی ہے۔
تحقیقی ٹیم نے کھٹملوں کے جینوم میں ادویات سے متاثر ہونے والے جینز اور ادویات کے خلاف مزاحمت کرنے والے جینز کا تجزیہ کیا۔
ادویات سے متاثر ہونے والے جینز کھٹملوں کے 60 سال پرانے نمونوں میں موجود تھے جبکہ مزاحمت کرنے والے جینز 2010 کے نمونوں میں دریافت ہوئے۔
ان نمونوں سے سائنسدانوں کو پرانے اور نئے جینومز کے موازنے کا موقع ملا اور یہ اندازہ ہوا کہ جینیاتی طور پر یہ کیڑے وقت کے ساتھ کس طرح بدل رہے ہیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ موجودہ عہد کے کھٹملوں میں نقصان دہ کیمیکلز کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ درحقیقت موجودہ عہد کے کھٹملوں میں ماضی کے کیڑوں کے مقابلے میں ادویات کے خلاف 20 ہزار گنا زیادہ مزاحمت پیدا ہوچکی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی اور حالیہ نمونوں کے موازنے میں 729 جینیاتی تبدیلیوں کی شناخت ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کھٹملوں کو کیڑے مار ادویات کے سیال میں ڈبو دیں تو بھی وہ زندہ رہ سکتے ہیں۔
کھٹملوں کے مسئلے سے بچنے کا بہترین طریقہ ان کو گھر میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔
اگر آپ شہر سے باہر کا سفر کر رہے ہیں تو کوشش کریں کہ اپنا سامان ایسی جگہوں پر رکھیں جہاں ان کیڑوں کا پہنچنا ممکن نہ ہو۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Insects میں شائع ہوئے۔