Time 04 جنوری ، 2025
سائنس و ٹیکنالوجی

اے آئی ایجنٹس محض 2 گھنٹوں میں انسانی شخصیت کی درست نقل کرسکتے ہیں، تحقیق

اے آئی ایجنٹس محض 2 گھنٹوں میں انسانی شخصیت کی درست نقل کرسکتے ہیں، تحقیق
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل محض 2 گھنٹوں کی گفتگو سے آپ کی شخصیت کی درست نقل تیار کرسکتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور گوگل کے ماہرین کی اس تحقیق میں اسمولیشن ایجنٹس کو تیار کیا گیا تھا جو اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی تھے۔

ان ایجنٹس نے 1052 افراد سے الگ الگ 2 گھنٹے تک انٹرویو کیا اور پھر ان کی اے آئی نقول تیار کرلیں۔

ان انٹرویوز کو ایک ایسے جنریٹیو اے آئی ماڈل کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا گیا جسے انسانی رویوں کی نقل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

اے آئی نقول درست ہونے کی جانچ کرنے کے لیے محققین نے ہر فرد کو شخصیت سے متعلق ٹیسٹوں کے 2 راؤنڈز مکمل کرائے اور پھر اس عمل کو 2 ہفتے بعد دوبارہ دہرانے کی ہدایت کی۔

جب اے آئی کی تیار کردہ نقول کو ان ٹیسٹوں سے گزارا گیا تو انکشاف ہوا کہ اے آئی ماڈل حقیقی انسانوں کے 85 فیصد تک رویوں کی درست نقل کر رہا ہے۔

محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اے آئی ماڈل انسانی رویوں کی درست نقل کرسکتے ہیں اور اس سے مختلف تحقیقی منظرناموں میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اے آئی ماڈل کی یہ خصوصیت طبی پالیسیوں کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے یا مختلف سماجی ایونٹس کے بارے میں لوگوں کے ردعمل کو سمجھنا ممکن ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانوں رویوں کی نقل سے محققین کو لیبارٹریز میں مختلف تجربات کرنے میں مدد مل سکے گی۔

ان اے آئی ایجنٹس کو تیار کرنے کے لیے محققین نے لوگوں کی زندگیوں کی کہانیوں، اقدار اور سماجی مسائل پر خیالات جیسے ڈیٹا اکٹھا کیا تھا۔

اس سے اے آئی ٹیکنالوجی کو انسانی رویوں کو گہرائی میں جاکر سمجھنے میں مدد ملی۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ اے آئی ایجنٹس متعدد شعبوں میں انسانوں کی درست نقل کرتے ہیں مگر ٹاسکس کے حوالے سے درستگی کا تناسب بدلتا رہتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ شخصی سرویز اور سماجی رویوں کے تعین کے حوالے سے اے آئی ایجنٹس بہترین نقل کرتے ہیں مگر معاشی فیصلہ سازی میں ان کے لیے انسانی رویوں کی درست پیشگوئی کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اسی طرح سماجی تناظر اور باریکیوں کو سمجھنے میں بھی اے آئی ایجنٹس کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج پری پرنٹ ڈیٹا بیس arXiv میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :