03 جنوری ، 2025
اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ چاند کو چھوڑ کر سیدھے مریخ پر جانے کے خواہشمند ہیں۔
ایک ایکس (ٹوئٹر) پوسٹ میں ایلون مسک نے زمین کے زیریں مدار میں زیادہ تعداد میں پے لوڈ کے ساتھ راکٹ لانچز کی اہمیت زور دیا جن کو بتدریج مریخ پر بھیجا جائے گا۔
ایلون مسک نے کہا کہ ہم سیدھے مریخ پر جائیں گے، چاند ہمارا دھیان بھٹکا رہا ہے۔
جس پوسٹ پر ایلون مسک نے جواب دیا، اس میں کہا گیا تھا کہ اسپیس ایکس کے اسٹار شپ کو مریخ تک پہنچنے کے لیے ایندھن کے طور پر بہت زیادہ سیال آکسیجن کی ضرورت ہوگی۔
پوسٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر مریخ کے مدار کے مشنز پر بھیجے جانے والے اسٹار شپ کا 69 فیصد وزن سیال آکسیجن پر مبنی ہوگا جبکہ چاند کے مشنز پر آکسیجن کی مقدار 40 فیصد ہوگی جس سے وہاں کا سفر زیادہ سستا ثابت ہوگا۔
امریکا، روس اور چین کی جانب سے چاند پر بیسز کی تعمیر کے منصوبے بنائے گئے ہیں اور ناسا کے آرٹیمس پروگرام کو اسی مقصد کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
ناسا کو توقع ہے کہ اس پروگرام سے اسے مریخ کے مشنز کے لیے تیار ہونے میں مدد ملے گی۔
ایلون مسک نے ستمبر 2024 میں کہا تھا کہ اسپیس ایکس کی جانب سے اولین اسٹار شپ مشنز کو 2026 میں مریخ کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
ان مشنز پر کوئی انسان سوار نہیں ہوگا اور اگر وہ کامیاب ثابت ہوئے تو پھر وہ 2028 میں خلا بازوں کو مریخ پر بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بغیر انسانوں کے بھیجے جانے والے مشنز کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ راکٹ مریخ کی سطح پر محفوظ طریقے سے لینڈ ہوسکتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر راکٹس کامیابی سے لینڈ کرگئے تو پھر 4 برسوں میں انسان بردار مشنز وہاں بھیجے جائیں گے، اگر چیلنجز کا سامنا ہوا تو پھر خلا بازوں کو بھیجنے میں مزید 2 سال کی تاخیر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سرخ سیارے کا سفر ہر 2 سال بعد ہی ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ اس وقت سورج کے گرد چکر لگاتے ہوئے مریخ اور زمین ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔
ایلون مسک کے مطابق لینڈنگ میں کامیابی ملے یا نہ ملے، اسپیس ایکس کی جانب سے ہر 2 سال بعد مریخ پر زیادہ سے زیادہ اسپیس شپ بھیجے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بتدریج ہزاروں اسٹار شپس مریخ پر جائیں گے۔
اسپیس ایکس کی جانب سے مریخ پر انٹرنیٹ نیٹ ورک کی تعمیر کا کانسیپٹ منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔