Time 20 فروری ، 2025
کھیل

ناقص منصوبہ بندی، بڑے ناموں کی چھوٹی پرفارمنس اور شکست

ناقص منصوبہ بندی، بڑے ناموں کی چھوٹی پرفارمنس اور شکست
فوٹو: اے ایف پی

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پہلے معرکے میں ٹیم پاکستان وکٹ کیپر محمد رضوان کی قیادت میں 16 گیندوں پہلے ہی 60 رنز کی شکست سے دوچار ہوگئی، ناکامی کے بعد ٹیم پاکستان کی پرفارمنس پر شدید انداز میں تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

قومی ٹیم کی اس ناکامی کے حوالے سے دل میں خدشہ اور دھڑکا تو میچ سے پہلے ہی تھا، وجہ اس میچ سے پہلے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ٹیم پاکستان کی ایک ہفتے میں دو ناکامیاں تھیں  اور سچ پوچھیں تو مہمان ٹیم کے مقابلے پر جیت کے حوالے سے کوئی یقین بھی نہیں کر رہا تھا اور سب کو اندازہ  تھا کہ پاکستان کے مقابلے میں نیوزی لینڈ ایک پیشہ ور ٹیم ہے جو بہترین کھلاڑیوں کا مجموعہ ہے اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں ان کے امکانات ہماری نسبت قدرے روشن ہیں۔

اسی تناظر میں میچ سے ٹھیک ایک دن پہلے پریس کانفرنس میں کپتان محمد رضوان نے بھی عوام سے اور چاہنے والوں سے ٹیم کے اچھے نتائج کے لیے دعاوں کی پرزور درخواست کی تھی۔

نینشل اسٹیڈیم میں افتتاحی میچ میں پاکستان کے لیے پہلی اچھی خبر حارث رؤف کا کھیلنا تھی تو دوسری طرف بیٹنگ کے لیے مشکل پچ پر ٹاس جیت کر محمد رضوان نے پہلے فیلڈنگ کا انتخاب کیا جو غلط فییصلہ ہرگز نہ  تھا، پہلے 10 اوورز میں نیوزی لینڈ نے بمشکل 48 رنز کیے، 28 ڈاٹ گیندیں کھیلنے والی کیوی ٹیم کو ڈیون کونوے اور کین ولیمسن کی وکٹوں کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔

17 ویں اوور کی دوسری گیند پر جب نیوزی لینڈ کا اسکور 73 رنز تھا،حارث رؤف نے ڈیرل مچل کو آؤٹ کر دیا تو کھیل پر پاکستان کی گرفت مضبوط ہو رہی تھی،لیکن شائد یہی وہ وقت تھا جب اننگز کی شروعات کے لیے آنے والے 32 سال کے دائیں ہاتھ کے بیٹر ول ینگ اور تجربے کار ٹام لیتھم نے پاکستان کو میچ سے دور کرنے کی پہلی بنیاد رکھی، چوتھی وکٹ پر دونوں کے درمیان 118 رنز کی شراکت نے پاکستان کے لیے میچ میں راستے نا ہموار کر نے شروع کیے،40 اوورز میں نیوزی لینڈ کے 4 وکٹ پر 207 رنز تھے۔

ٹیلی وژن پر 50 اوورز میں اندازے کے مطابق نیوزی لینڈ کے لیے 275 رنز کی پیش گوئی کی جارہی تھی اور یہ کچھ ایسا غلط بھی نہ تھا،کیونکہ رضوان کے پاس ان آخری 10 اوورز میں شاہین،حارث،ابرار  اور نسیم کے اوورز موجود تھےلیکن دوسری جانب 28 سال کے گلین فلیپس میدان میں قدم رکھ چکے تھے، جنوبی افریقا میں پیدا ہو نیوالے دائیں ہاتھ کے بیٹر نے اختتامی اوورز میں پاکستان کے نامی گرامی بولرز کو دھول چٹا دی، تیز رفتار بولرز بے بسی سے اپنی گیندوں کو بے رحمی سے باؤنڈری پر جاتا دیکھ رہے تھے اور مسڑی اسپنر ابرار احمد تو ایسا لگ رہا تھا،بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے ٹام لیتھم کو گیند کرنا ہی بھول چکے ہیں۔

32 سال کے لیتھم نے ون ڈے کرکٹ میں 8 ویں سنچری اسکور کی،آخری 5 اوورز میں پاکستان کے بولرز 65 رنز کھا گئےاور نیوزی لینڈ نے اسکور بورڈ پر 320/4کا ہندسہ سجا دیا۔جس میں قصور وار بجا طور پر ہمارے نامی گرامی تیز بولرز  تھے جنہوں نے 30 اوورز میں 207 رنز دے ڈالے،لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہوا تھا،پاکستان کی مضبوط بولنگ لائن اپ پر یہ آخری چار ون ڈے کے دوران چوتھا موقع تھا جب 300 سے زائد رنز بن چکے تھے۔

321 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کے پاس شائد رنز کے حصول کا کوئی فارمولا یا منصوبہ تھا ہی نہیں۔ فیلڈ نگ کے دوران زخمی ہونیوالے فخر زمان کا بطور اوپنر نہ آنا پاکستان کے لیے گھاٹے کا سودا رہا، ان کی جگہ بابر اعظم کیساتھ اوپن کے لیے آنے والے سعود شکیل تو جیسے ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے، انہوں نے 19 گیندوں پر 6 رنز بنانے کے لیے 15 ڈاٹ گیندیں کھیلیں ،کپتان محمد رضوان گلین فلیپس کے غیر معمولی کیچ کے نتیجے میں پویلین لوٹے تو فخر زمان میدان میں داخل ہوئے، انہوں نے 4 بار گیندکو باؤنڈری لائن کے باہر پہنچایا لیکن 41 گیندوں پر ان کا 30 ڈاٹ گیندیں کھیلنا اس بات کی غمازی کر رہا تھا کہ آج پاکستان کا دن نہیں ہے۔

پاکستان کی امیدوں کا محور بابر اعظم 90 گیندوں پر 64 رنز بناکر بھی تنقید کا شکار ہیں اور  وجہ بن رہی ہے ان کا 52 ڈاٹ گیندیں کھیلنا، شائد بابر اعظم کی کچھ بچت ہو جاتی اگر سلمان علی آغا 28 گیندوں پر 42 اور خوشدل شاہ 49 گیندوں پر 69 رنز نہ کرتے؟

پاکستان نے میچ میں 161 ڈاٹ گیندیں کھیلیں اور یہ اس صورتحال میں بہت افسوسناک ہے جب آپ 321 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بلے بازی کر رہے ہوں۔

پاکستان ٹیم کی اس شکست پر ایک بات تو واضع ہے کہ ٹیم منیجمنٹ کے پاس اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر ماسوائے گفتگو کر نے اور  توجہیہ پیش کر نےکے اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، بولرز کیوں مسلسل رنز دے رہے ہیں؟ جواب ملتا ہے اس پر توجہ دے رہے ہیں اسے بہتر کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بابر اعظم کو بطور اوپنر کھلانا موضوع بحث ہے؟لیکن ٹیم کے سینئر بلے باز کب ذمہ داری لیں گے؟ کب تنہا میچ ختم کرکے ٹیم کا بوجھ اٹھائیں گے؟ ٹیم منیجمنت کے بقول ایسا ہونا چاہیے لیکن ہو کیوں نہیں رہا؟ اس پر کوئی مؤثر جواب نہیں ہے،جب سب کچھ ایسا ہی چلے گا ؟ تو ٹیم کے نتائج بھی پھر ایسے ہی ہوں گے۔

مزید خبریں :