پاکستان
06 مارچ ، 2013

کراچی میں روز 10 سے 15 لاشیں گرتیں ہیں، سپریم کورٹ

 کراچی میں روز 10 سے 15 لاشیں گرتیں ہیں، سپریم کورٹ

کراچی…سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چوہدری محمدافتخار نے عباس ٹاوٴن بم دھماکے کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایس ایس پی ملیر راوٴ انوارکومعطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت ناکام ہوچکی ہے، آئی جی سندھ کی خراب کارکردگی کے باوجود صوبائی حکومت نے انہیں کیوں گلے لگا رکھا ہے، انہیں خود عہدے سے ہٹ جانا چاہیے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عباس ٹاوٴن بم دھماکے کے ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ لگتا ہے آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران نے سرفراز شاہ کیس اور دوہری شہریت کیس میں غلط حقائق پیش کئے لیکن آج بھی عہدے پر موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وزیر اعلی کو احساس ہوتا تو کارروائی کرتے یا آئی جی کو شرم ہوتی تو وہ خود عہدے سے ہٹ جاتے۔افتخار محمد چوہدری نے عدالت سے بحث کرنے پر ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار کو فوری طورپرمعطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جوایس ایس پی بکتربند میں گھومتا ہو وہ عوام کو کیسے تحفظ دے سکتا ہے۔عدالت نے سابق اٹارنی جنرل اور سینئر وکیل انورمنصورخان سے کہا کہ اگراکتوبرکے فیصلے میں حکومت تحلیل کردیتے تو سب ٹھیک ہوجاتا۔ انور منصور خان نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں وقت دیا جائے تو وہ وزیراعلیٰ سندھ سے بات کرے جواب دیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں وزیراعلیٰ سے پوچھنے کی ضرورت نہیں، ہم کسی کے محتاج نہیں۔ آج واضح احکامات دے کرجائیں گے۔افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ کراچی میں روز 10 سے 15 لاشیں گرتیں ہیں اگرحکومت سنجیدہ ہوتی تو آئی جی اور دیگرافسران کو معطل کردیتی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جیو نیوز کے سینئر اینکر اور تجزیہ کار کامران خان کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگرکامران خان کے ذریعے معلومات فراہم نہ کی جاتیں تو آج ہم یہاں نہ بیٹھے ہوتے۔ انہوں ہماری آنکھیں کھول دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سانحہ عباس ٹاوٴن کے حوالے سے کامران خان نے مخلصانہ کوشش کی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ڈی جی رینجرز کیا کررہے ایک انسانی جان ان افسران کی جانوں سے زیادہ قیمتی ہے ،جن کے تحفظ کے لئے ہم اور آپ بیٹھے ہیں وہ غیر محفوظ نہیں تو آپ کی کیا ضرورت ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دھماکے میں پچاس لوگ جاں بحق اور 139 زخمی ہوئے جبکہ اقراء سٹی میں 32 فلیٹ اور 16 دکانیں ، رابعہ فلاور سٹی میں 36 فلیٹ اور 15 دکانیں تباہ ہوئیں۔غلام قادر جتوئی ایڈوکیٹ نے عدالت میں بیان دیا کہ اتنی بے حسی ہے کہ واقعہ کے وقت سارے وزراء اور اعلی حکام شرمیلہ فاروقی کی منگنی میں موجود تھے ،اللہ کے بعد سپریم کورٹ سے ہی قوم کو امیدیں وابستہ ہیں۔عدالت کے طلب کئے جانے پر ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

مزید خبریں :