07 مارچ ، 2013
کراچی…کراچی امن وامان عمل درآمد کیس اور عباس ٹاوٴن دھماکا ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ایسٹ کو ہٹا دیا ہے۔ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی سندھ فیاض لغاری اور ڈی آئی جی ایسٹ علیم جعفری کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کردی گئی ہیں۔ ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار، ڈی ایس پی سہراب گوٹھ قمر احمد اور ایس ایچ او سچل تھانہ اظہر اقبال کومعطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل آج سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار چودھری نے ریمارکس دیئے کہ اتنا المناک سانحہ ہوا حکومت سندھ میں اتنی جرات نہیں کہ آئی جی سندھ کو فارغ کردیتی۔ عباس ٹاوٴن دھماکے کے بعد حکومت کا طرز عمل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ پولیس کو بھی سیاست سے پاک نہیں کیا گیا، حکومت کی مجرمانہ غفلت واضح ہے، سندھ حکومت ہی ان حالات کی ذمہ دار ہے، شہریوں کو زندگی اور تحفظ کے حق سے محروم کیا جارہا ہے، آپریشن کلین اپ کرکے شہر کو اسلحے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔سماعت کے دوران عدالت نے رینجرز کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور استفسار کیا کہ ڈی جی رینجرز بتائیں کہ شہر میں گیارہ ہزار رینجرز اہلکار کیا کر رہے ہیں۔عدالت نے رینجرز کی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی۔کیس کی سماعت اب جمعہ کو ہو گی۔