11 اپریل ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس پاکستان نے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں سے متعلق کیس کی سماعت دوران ریمارکس دیے ہیں کہ فوج کو بطور ادارہ بدنام نہیں کیا جا سکتا، خرابی انفرادی لوگ اور کچھ افسر پیدا کرتے ہیں، فوج پر عوام کا اعتماد بحال رہنا چاہیے۔ کیس کو مس ہینڈل کر کے ادارے کو مشکل میں ڈالا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاپتہ قیدیوں کا معاملہ صرف ایگزیکٹوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ چیف سیکرٹری پنجاب کا بیان حلفی ہے کہ اڈیالہ جیل سے ایجنسیاں قیدیوں کو لے کر گئیں۔ خفیہ اداروں کے وکیل راجا ارشاد نے کہا کہ اڈیالہ جیل سے قیدیوں کو ان کے ساتھی لے کر گئے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جج ایڈووکیٹ جنرل نے بیان دیا کہ شواہد نہ ملے تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ راجا ارشاد ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس جج ایڈووکیٹ جنرل نے بیان دیاوہ وقفے کے بعد پیش ہو جائیں گے۔تاہم وقفے کے بعد راجا ارشاد نے بتایا کہ جج ایڈووکیٹ جنرل جی ایچ کیو کی کسی کانفرنس میں مصروف ہیں جس پر سماعت 15اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔