پاکستان
30 اپریل ، 2013

سنگین غداری کے مقدمے کا حکم عدالت کا اختیار نہیں، وکیل پرویز مشرف

 سنگین غداری کے مقدمے کا حکم عدالت کا اختیار نہیں، وکیل پرویز مشرف

اسلام آباد…پرویز مشرف کے خلاف غداری کامقدمہ چلانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوان جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت اشارے نہیں بلکہ آئین کے مطابق فیصلے کرتی ہے جبکہ سابق صدر کے وکیل ابراہیم ستی ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا موقف ہے سنگین غداری کے مقدمے کا حکم دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔ آج سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین سازوں نے سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا اختیار صرف ایگزیکٹو کو دیا، قومی مفاد میں ایسا کوئی کام نہیں ہونا چاہیے جو ملکی سلامتی،امن کیلئے خطرہ ہو، عدالت کے پاس بہت طاقت ہے ، وفاق ایک اشارے پر کھڑی ہو جائے گی، اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اب تک تو کھڑی نہیں ہوئی۔جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیے کہ عدالت اشارے نہیں بلکہ آئین کے مطابق فیصلے کرتی ہے، وفاق کی جانب سے نہیں کہاگیاکہ مشرف کے خلاف کیس سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔ ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1973 میں آئین بنا اور آج تک کسی حکومت نے غداری کا مقدمہ نہیں چلایا، وفاق خود مناسب سمجھے تو وہ فیصلہ کر سکتی ہے، میرا موقف ہے سنگین غداری کے مقدمے کا حکم دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

مزید خبریں :