پاکستان
08 مارچ ، 2012

”پاکستانی بچے مصالے دار اشیاء کھانے سے قبل ازوقت بڑے ہورہے ہیں“

”پاکستانی بچے مصالے دار اشیاء کھانے سے قبل ازوقت بڑے ہورہے ہیں“

کراچی …محمد رفیق مانگٹ…پاکستانی بچے مصالے دار غذائیں کھانے سے دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت جلد بلوغت کو پہنچ رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق بارہ برس سے قبل بچے فوجداری مقدمات یا مجرم ٹھہرائے جانے سے مستثنیٰ ہیں جب کہ پاکستان میں یہ حدسات برس ہے، اگر پاکستان نے عالمی ادارے کی واضح گائیڈ لائین کے تحت بچوں میں criminal liability کی عمر کی حدسات سے بارہ برس نہ کی تو عالمی سطح پر پابندیاں عائد ہوں گی، پاکستان میں فوجداری قانون بچوں کے جنسی استحصال ا ور تشدد پر خاموش ہے۔ یہ انکشاف برطانوی اخبار’ٹیلی گراف ‘ نے پاکستان میں فوجدار ی مقدمات چلانے کیلئے بچے کی کم از کم عمر کو سات برس سے بارہ کرنے میں رکاوٹوں کے حوالے سے کیا۔ اخبار کہتا ہے کہ پاکستان کی وزارت داخلہ کا موقف ہے کہ بچوں کیcriminal liability کم ازکم عمربارہ برس کرنے سے خود کش بمبار سزا سے بچ جائیں گے۔ وزارت قانون وانصاف نے شریعت کے حوالے سے کہا ہے کہ بلوغت کی عمر کا تعین کرنا مشکل ہے۔اخبار نے تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستانی بچے دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت تیزی سے جوان ہورہے ہیں ان کی بلوغت کی بڑی وجہ مصالحے دار کھانے اور گرم آب و ہوا ہے۔پاکستان میں نوجوانوں کی نسبت بچوں میں بلوغت کے یہ عوامل مقدمات اور جرم عائدکرنے کی عمر سات برس کی بجائے بارہ برس کرنے میں رکاوٹ ہے۔ وزارت داخلہ کا موقف ہے کہ ملک میں بچے دیگر ممالک کی نسبت تیزی سے بڑے ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بچے پرمقدمہ چلانے اور اسے مجرم ٹھہرانے کی کم از کم عمر بارہ برس مقرر کی ہے جس پر پاکستان نے ابھی عمل کرنا ہے ۔ کچھ سیاستدانوں کا غیر معمولی موقف بھی بچوں کی قانونی عمر کی حد سات برس سے بارہ برس کرنے میں رکاوٹ ہے اور اس قانونی بل میں تاخیر کا باعث بن رہا ہے یہ تاخیر پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کونقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔اخبار کے مطابق انسانی حقوق کی وزارت کے سربراہ مصطفی نواز کھوکھرکا کہنا ہے کہcriminal liabilityکے لئے بچے کی کم از کم عمر میں اضافہ کرنے میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کوعالمی سطح پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ مسائل سے نمٹنا ہے، نہ صرف مجرمانہ ذمہ داری کی عمر کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں،بلکہ بچوں کے ساتھ جنسی تشدد، اسمگلنگ اور ان سے ناروا سلوک کوروکنے کے لئے بھی قانون سازی کی کوشش کر رہے ہیں،بچوں کے خلاف جنسی استحصال کے متعلق اس وقت پاکستان میں کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔ بچوں کی عمرمیں اضافے کا بل تین سال قبل ڈرافٹ کیا گیا، لیکن بچوں کے بلوغت کے غیرعقلی جواز پیش کرکے اس قانون سازی کو روکا جارہا ہے،ان اعتراضات کی وجہ سے کابینہ سے منظوری لینا ابھی باقی ہے۔پاکستان کا فوجداری قانون بچوں کے جنسی استحصال اور ان سے روا فحاشی کے کسی بھی عمل کے بارے خاموش ہے۔وزارت قانون و انصاف نے اپنا جواب یہ داخل کیا ہے کہ شریعت کے مطابق بچوں کو بلوغت کی عمر کا تعین کئی عوامل کی وجہ مختلف ہے اور عمر میں اضافہ ناممکن ہے۔ برصغیر میں بلوغت اور شعور کی پختگی کا انحصار سماجی، اقتصادی، آب و ہوا ، غذائی اور ماحولیاتی عوامل پر ہے، اسی وجہ سے مغرب کی نسبت برصغیر میں بچوں میں شعور ، سمجھنے اور طرز عمل کی نوعیت بھی مختلف ہے۔پاکستانی بچوں میں بلوغت کی بڑی وجہ غربت، گرم آب و ہوا، اور مصالحے دار غذائی اشیاء ہیں۔وزارت کی طرف سے یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ عمر میں اضافے سے خودکش بمبار سزاوٴں سے بچ جائیں گے۔ کھوکھر کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر داخلہ رحمن ملک کو اس مسئلے کا جائزہ لینے کیلئے خط لکھاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ متاثرہ بچے عمر میں بہت چھوٹے ہیں اور ان کے علاج کی ضرورت ہے ،انہیں بحالی کے مراکز میں منتقل کرنا چاہیے۔اخبار کے مطابق وزارت داخلہ پاکستان کا اس سلسلے میں کوئی موقف حاصل نہیں کیا جاسکا۔

مزید خبریں :