09 مارچ ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…پاکستان سرحد پار ترسیل پر کم از کم دس لاکھ (ایک ملین )ڈالر روزانہ وصول کرتا تھا ۔ امکان ہے کہ پاکستان امریکا کیلئے افغانستان تک زمینی راستے کھول دے گا،لیکن زیادہ واجبات وصول کرے گا۔ عسکریت پسندوں پر ڈرون حملے،افغان سرحد تک رسائی اور طالبان سے مصالحت پردونوں ممالک کو خاموش سمجھوتے کرنے پڑیں گے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ پاک امریکا تعلقات کے از سرنو جائزے کی تکمیل کے بعددونوں ممالک کو تین اہم مسائل پر خاموش سمجھوتے کرنے پڑیں گے جن میں قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں پر ڈرون حملے،افغانستان سرحد تک رسائی اور طالبان کے ساتھ مصالحت کی بات چیت شامل ہے جن پر ایک ایسا فارمولہ طے کیا جائے جن میں پاکستان کی خودمختاری اور امریکی سلامتی کے مفادات میں توازن برقرا ر رکھا جائے۔مضمون نگار کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات کو شادی سے قرار دی جاتی تھی تو اب ان دونوں کے درمیان طلاق تو کیا علیحدگی بھی نہیں ہوئی لیکن یہ ضرور ہے کہ ان تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو چکی ہے۔دونوں ممالک فاصلے پیدا ہونے سے خوش ہیں،کئی برسوں سے ان دونوں ممالک کے درمیان جذباتی تعلقات میں تبدیلی سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی فضائی حملہ بنا ۔اس سے پہلے ریمنڈ ڈیوس اور اسامہ بن لادن واقعے پرپاکستانی فوج ملکی خود مختاری کی خلاف ورزی پر ناخوش تھی ۔پاکستان نے ردعمل میں نیٹو کوسپلائی کے راستے بند کردیئے اوردیگر اقدامات اٹھا کر اپنی ناراضگی دکھائی ۔ اوباما انتظامیہ نے ماضی کی طرح پاکستان کو نہیں منایا بلکہ اپنے قدم پیچھے ہٹا کر غصے کو ٹھنڈا ہو نے دیا۔گزشتہ کئی ماہ سے دونوں اطراف تعلقات میں دوریوں کے اضافے سے خوش دکھائی دیتے ہیں۔اس غبارکے بیٹھنے کے بعد امریکی حکام دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو نئے دور کانام دیتے ہیں جن میں تعاون تو ہوگا لیکن پہلے جیسی گرم جوشی نہیں ہوگی۔دونوں ممالک شدید شراکت داری سے ایک قدم پیچھے ہٹ چکے ہیں اور زیادہ عملی فریم ورک کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں ڈرون جنگ میں سست رفتاری پر کسی نے دھیان نہیں دیا۔ڈرونز حملو ں میں کمی کی کئی وجوہ ہیں جن میں اہم القاعدہ کے رہنماوٴں کی ہلاکت، سی آئی اے کی طرف سے نچلے درجے کے جنگ جووٴں پر مخصوص حملے اور اب کسی حملے سے قبل واشنگٹن پر وسیع تر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔امریکی حکام کے کہنا ہے کہ ڈرونز حملوں میں سی آئی اے کوڈرائیونگ سیٹ کی بجائے پیچھے والی سیٹ پر بٹھا دیا گیا۔ پاکستانی قرار داد میں امکان ہے کہ پاکستان زمینی راستے کھول دے گا لیکن اس بار واشنگٹن کو ان راستوں کے استعمال کرنے کے زیادہ واجبات دینے پڑے گے۔امریکی وزارت خارجہ خاموشی کے ساتھ طالبان کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے اور قطر مین طالبان کا دفتر کھولنے پراتفاق کیا۔ پاکستان اب اس میں بگاڑ پیدا نہیں کرے گا۔