13 جون ، 2013
لاہور…لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ صوبے میں خسرے کی روک تھام کیلئے صرف زبانی کلامی باتیں کی جا رہی ہیں ،بچے مر رہے ہیں مگرکسی کو پروا ہی نہیں ،فاضل جج نے خسرے سے ہلاکتوں کی وجہ جاننے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیدیا ۔لاہورہائیکورٹ میں خسرے سے بچوں کی ہلاکتوں کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جج جسٹس خالد محمود نے ریمارکس دیئے کہ خسرے کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات نظر نہیں آ رہے ،ویکیسین بھی بیچ دی جاتی ہے ،کوئی زور لگا کر دیکھ لے اسپتالوں میں ویکسین نہیں ملے گی،فاضل جج نے خسرے کے پھیلاوٴ اور ہلاکتوں کی وجوہات جاننے کیلئے کمیٹی قائم کرنے اور دس روز میں رپورٹ پیش کرنیکا حکم دیا،انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کے ذمے دار کو سزا بھی ملے گی ،درخواست گزار اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہلاکتوں کی ذمے داری وزیراعلیٰ اور سیکریٹری صحت پر عائد ہوتی ہے،سماعت کے دوران سیکریٹری صحت پنجاب بھی پیش ہوئے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا عدالت کے روبرو کہنا تھا کہ اموات کو روکنا انسانی بس میں نہیں،خسرے میں مبتلا بچوں کو اور بھی تکلیفیں ہوتی ہیں جو موت کا باعث بنتی ہیں۔ عدالت نے مزید کارروائی25جون تک ملتوی کر دی۔