13 جون ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار” وال اسٹریٹ جرنل“ لکھتا ہے کہ پاکستان میں ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستی کی ترقی خطرے میں ہے۔ کراچی کے60فی صد زائد باشندے غیر قانونی رہائشی علاقوں میں رہتے ہیں۔جرائم پیشہ عناصر اور لینڈ مافیا لاکھوں قانونی پلاٹوں پر قبضہ کرکے انہیں فروخت کر چکی ہے۔اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی پروین رحمان کے قتل کے پیچھے بھی جرائم پیشہ عناصر،لینڈ مافیا اور طاقت کے محوروں کا ہاتھ تھا، پولیس نے ان کے قتل کے پیچھے طالبان کا ہاتھ قرار دیا لیکن طالبان نے اس کی تردید کردی۔کراچی میں سیاسی قتل ایک عام سی بات ہے لیکن رحمان جیسی ورکر کو نشانہ بنانا انہونی بات تھی۔تنظیم نے2010سے ایک ہزار رہائشیوں کو حکومت کی طرف سے99سالہ لیز حاصل کرکے دی۔اخبار کے مطابق ایشیاء کی سب سے بڑی بستی کے کئی ترقیاتی کام ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی مدد سے انجام دیئے جاتے ہیں۔ 1980سے دس لاکھ سے زائد اس بستی میں رہنے والوں کے لئے یہ تنظیم مختلف امور سرانجام دیتی اور یہاں کے رہائشیوں کو ان کی طرف سے 3سو ڈالر تک گرانٹس یا قرض دیا جاتا ہے جو یہ تعلیم،صحت،سیوریج ،چھوٹے کاروبار اور رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق کراچی کے 60فی صد سے زائد باشندے اورنگی ٹاوٴن جیسے غیر منصوبہ بندی سے تعمیر غیر قانونی رہائشی علاقوں میں رہتے ہیں،ان بستیوں کے رہائشی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اوریہاں مخالف گروپوں کے درمیان اکثر فائرنگ کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔اورنگی کے رہائشیوں میں اب مخالفانہ جذبات پیدا ہورہے ہیں اور تنظیم ان رہائشیوں کوملکیتی حقوق دلانے اور صاف پانی فراہم کرنے کے لئے اپنے کام کو وسعت دینا چاہتی ہے۔ این جی او کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ہم نے اپنے کام میں وسعت دینا چاہی ،شہر کے کچھ موجود طاقت کے محوروں میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس سے گینگز اور شہر میں کچھ مفاد پرست اور جرائم پیشہ عناصر نے ان کے ورکرز کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ مارچ میں تنظیم کی سینئر کارکن پروین رحمان کوگولی مار کر ہلاک کردیا گیا اس قتل نے شہر کو صدمے سے دوچار کردیا۔تنظیم کا کہنا تھا کہ معمولی مسائل ہمارے لئے رکاوٹیں پیدا کرتے تھے لیکن اتنا بڑا واقعہ ہونا وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔پروین رحمان کراچی کے مضافات میں غیر قانونی بستیوں کو قانونی حقوق دلا رہی تھیں۔ پولیس کے مطابق پروین رحمان کے قتل کے پیچھے تحریک طالبان کا ہاتھ تھا جب کہ طالبان نے اس قتل میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔کراچی میں زمین کی قلت اور جرائم پیشہ افراد مقامی رہائشیوں سے ان زمینوں کا قبضہ لینا چاہتے ہیں جس کی بنا پر وہاں ان کے درمیان ایک محاذ آرائی جاری ہے،جرائم پیشہ افراد لینڈ مافیا کے روپ میں ان سے زمینیں چھینتے اور فروخت کردیتے ہیں۔تنظیم کے پاس ان جگہوں کی فروخت کے دستاویزی ثبوت ہیں جو لینڈ مافیا نے لاکھوں نئے قانونی پلاٹوں کو فروخت کردیا۔