17 جون ، 2013
پشاور… مالی سال 2013-14ء کے لئے خیبر پختونخوا کا 3 کھرب 44 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیر کے روز صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ۔ صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق نے بجٹ پیش کیا ۔ وزیر خزانہ سراج الحق نے صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا جبکہ مزدور و محنت کش کی ماہانہ اجرت کم سے کم دس ہزار روپے ماہوار مقرر کرنے کا بھی اعلان کیا ۔ بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کے کل محاصل کا تخمینہ تین کھرب 44 ارب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 13.5 فیصد زیادہ ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ بشمول سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی تین کھرب 44 ارب روپے ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 118 ارب روپے ہے ۔ آئندہ مالی سال کے لئے محصولات کی تفصیلات بتاتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ مرکزی ٹیکسوں میں سے صوبے کو 198 ارب 26 کروڑ 93 لاکھ روپے ملنے کا امکان ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 8 فیصد زیادہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی کے خلاف جنگ کے اخراجات کے طور پر 23 ارب 82 کروڑ 34 لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 8 فیصد زیادہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع میں تیل و گیس کی پیداوار پر رائلٹی کی مد میں 27 ارب 49 کروڑ 57 لاکھ 41 ہزار روپے ملیں گے جو رواں مالی سال کی نسبت 24 فیصد زیادہ ہیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس سے 6 ارب روپے ملنے کی توقع ہے جبکہ صوبے کے اپنے محاصل سے تقریباً 8 ارب 55 کروڑ 92 لاکھ 63 ہزار روپے وصولی کا امکان ہے ۔ علاوہ ازیں صوبے میں واقع اپنے وسائل سے قائم شدہ پن بجلی گھروں سے 2 ارب 36 کروڑ 12 لاکھ 56 ہزار روپے ملیں گے ۔ اس طرح صوبے کے اپنے محاصل کا مجموعی حجم 10 ارب 92 کروڑ 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے خالص منافع کی مد میں 6 ارب روپے اور خالص منافع کے بقایا جات کی مد میں 25 ارب روپے ملیں گے دیگر متفرق وسائل سے 72 کروڑ 70 لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فارن پراجیکٹ اسسٹنٹس کی مد میں 35 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔آئندہ مالی سال کے لئے اخراجات کی تفصیلات بتاتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ مالی سال 2013-14ء کے لئے اخراجات کا تخمینہ 344 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں 211 ارب روپے اخراجات جاریہ کے لئے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت تقریباً دس فیصد زیادہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اخراجات جاریہ کی تفصیلات کے مطابق صحت کے لئے 22 ارب 80 کروڑ 70 لاکھ 5 ہزار روپے جبکہ تعلیم کے لئے 66 ارب 60 کروڑ 80 لاکھ 30 ہزار روپے پولیس کے لئے 23 ارب 78 کروڑ 13 لاکھ 98 ہزار روپے جبکہ ایری گیشن کے لئے 3 ارب 12 کروڑ 21 لاکھ 58 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں فنی تعلیم اور افرادی تربیت کے لئے ایک ارب 97 کروڑ 24 لاکھ 41 ہزار روپے زراعت کے لئے 2 ارب 91 کروڑ 38 لاکھ 69 ہزار روپے ماحولیات کے لئے ایک ارب 27 کروڑ 51 لاکھ 22 ہزار روپے مواصلات و تعمیرات کے لئے چار ارب 93 کروڑ 58 ہزار روپے پنشن کعے لئے 24 ارب روپے گندم پر سبسڈی کے لئے دو ارب 50 کروڑ روپے اور قرضوں پر مارک اپ کی ادائیگی کے لئے گیارہ ارب 16 کروڑ 94 لاکھ ایک ہزار روپے رکھے گئے ہیں ۔