18 ستمبر ، 2013
اسلام آباد … اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھتہ خوری کے معاملے پر آئی جی پولیس سے 4 اکتوبر تک نئی رپورٹ طلب کر لی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا ہے کہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا جائے کہ بھتے کی رقم سے انتظامیہ اور سیاسی شخصیات میں سے کون کون مستفید ہوتا ہے۔ ہائی کورٹ میں بھتہ خوری کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ ڈپٹی کمشنر، آئی جی اور چیئرمین سی ڈی اے کی مشترکہ رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبزی منڈی میں چوکیداری کے نام پر بھتہ کی وصولی ختم کرا دی گئی ہے، 2 بھتہ خور گروہوں کے خلاف مقدمات درج کر کے 28 ملزمان نامزد کئے گئے، 7 بھتہ خوروں کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھتہ خوروں کی پشت پناہی کرنے والے 4 پولیس اور 2 سی ڈی اے اہلکار بھی گرفتار کر لئے گئے ہیں جبکہ 3 ملزمان نے مقدمہ میں عبوری ضمانت کرا رکھی ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں کی جاری ہیں۔ عدالت نے آئی جی پولیس کو حکم دیا کہ 4 اکتوبر تک نئی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے جس میں بتایا جائے کہ بھتہ وصول کر کے کس اتھارٹی تک پہنچایا جاتا ہے، یہ بھی بتایا جائے کہ انتظامیہ اور سیاسی شخصیات میں سے کون کون بھتے کی رقم سے مستفید ہوتا ہے۔ عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی سے بھی آئندہ سماعت تک رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ پولیس بتائے کہ کس لئے سی ڈی اے افسران کو بغیر قیمت سبزیاں اور فروٹ بھجوائے جاتے ہیں، رپورٹ کسی رینک، اسٹیٹس، پوزیشن سے اثر انداز ہوئے بغیر بلاتفریق تیار کی جائے۔ سماعت کے دوران صفدر صدیق، طارق صدیق اور سبزی منڈی کے 10 سے زائد دکانداروں کی مقدمے میں فریق بننے کی درخواستیں بھی منظورکر لی گئیں۔