22 ستمبر ، 2013
نیروبی…کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں دہشت گردوں کے حملے میں مرنے والوں کی تعداد 39 ہو گئی جب کہ 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس واقعے میں تمام پاکستانی محفوظ رہے۔ دس حملہ آور نیروبی کے ایک شاپنگ مال میں گھس گئے۔انہوں نے جدید اسلحے سے گولیاں برسائیں اور پناہ کی تلاش میں جانے والوں پر دستی بم پھینکے، فائرنگ کی خوفناک آواز گونجی تو شاپنگ سینٹر اور اطرف میں بھگدڑ مچ گئی، ایک ہزار سے زائد افراد سے بھرے شاپنگ سینٹر میں ایشیائی باشندے بھی شامل تھے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے انتہائی تربیت یافتہ اور منظم گروہ نے اس کارروائی میں حصہ لیا، جبکہ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور عربی اور صومالی زبان میں ایک دوسرے کو ہدایات دے رہے تھے۔ حملے کے چند لمحوں بعد پولیس، فوج اور سیکیورٹی فورسز نے شاپنگ مال کو گھیرے میں لے لیا اور لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی کوششیں شروع ہوئیں۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے چند افراد کو یرغمال بھی بنا رکھا تھا، جنہیں چھڑوا لیا گیا ہے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور مارا بھی گیا۔فرانسیسی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں دو فرانسیسی شہری بھی مارے گئے ہیں جبکہ زخمیوں میں کچھ امریکی شہری شامل ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق سفارتخانے میں رجسٹرڈتمام پاکستانی خیریت سے ہیں۔اس حملے کی ذمہ داری صومالیہ میں القاعدہ کی تنظیم حرکت الشباب نے قبول کرلی ہے۔ حرکت الشباب کا مطالبہ ہے کہ کینیا، صومالیہ میں موجود اپنی افواج کو نکالے۔ کینیا کے صدر اوہورو کینیاٹاUhuru Kenyatta کا کہنا ہے کہ دہشت گردی، بزدل لوگوں کا کام ہے۔ دہشت گرد اس طرح کے حملوں کے ذریعے خوف پھیلانا چاہتے ہیں لیکن ہم ڈرنے والی قوم نہیں۔عالمی برادری نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کی ہے۔