07 اکتوبر ، 2013
کراچی…کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان کے دو مبینہ دہشت گردوں سمیت ٹارگٹ کلرزاور 3بھتاخوروں کوگرفتار کرلیاگیا۔ڈی آئی جی ایسٹ کہتے ہیں ملزمان کا ڈیٹا بیس نہیں،ملزمان کا سابقہ ریکارڈ نہ ہونے پر مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ڈی آئی جی ایسٹ منیرشیخ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گلشن اقبال سے گرفتار ٹارگٹ کلر فرحت عباس نے مولانا اکبر سعید فاروقی سمیت 21 افراد کوفرقہ ورانہ بنیادوں پرقتل کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ چند روز قبل اے این پی کے کارکن سمیت دو افراد کے قتل میں ملوث 5 ملزمان کو بھی گرفتارکرلیا تاہم مشور بنگش کا قتل اے این پی کی اندرونی چپقلش کا نتیجہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ بینک ڈکیتیوں میں ملوث ملزم کو جمشید ٹاوٴن کے علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے۔منیر شیخ نے بتایا کہ غیر قانونی سمز اور ڈی این اے کو جانچنے کے لئے کوئی حکمت عملی تشکیل نہیں دی جاسکی ہے، جب تک ملزمان کا ڈیٹا بیس نہیں بنایا جاتا اس وقت تک کامیابیاں نہیں مل سکیں گی۔دوسری جانب ایس ایس پی سینٹرل عامر فاروقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لیاقت آباد سے تین بھتا خوروں کو گرفتار کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سمن آباد سے کالعدم تنظیم کے دودہشت گرد گرفتار کئے گئے ہیں۔ پریس کانفرنس میں موجود تاجر رہنما عتیق میر نے بتایا کہ آپریشن شروع ہونے کے بعد بھتاخوری کی وارداتوں میں 50 سے 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔ایس ایس پی عامر فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ عزیز آباد پولیس نے کارروائی کرکے خاتون کو موبائل فون کے ذریعے بلیک میل کرنے والے ایک شخص کو بھی گرفتار کیا ہے۔