پاکستان
29 اکتوبر ، 2013

کراچی میں منشیات،جرائم کا پیسہ بدامنی پھیلاتا ہے،چیف جسٹس

 کراچی میں منشیات،جرائم کا پیسہ بدامنی پھیلاتا ہے،چیف جسٹس

کراچی…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ سارامعاملہ پیسے کا ہے، کراچی کے معاشی وسائل پر قبضے کی جنگ ہے۔منشیات،اسلحہ اسمگلنگ اور دیگرجرائم کا پیسہ کراچی بدامنی میں استعمال ہوتا ہے۔عدالت نے پولیس اور رینجرز کی شہر میں بحالی امن کی کوششوں کو قابل تحسین قرار دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی امن وامان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکریٹری ، کراچی پولیس چیف اور رینجرز حکام نے اپنی اپنی رپورٹ پیش کی جبکہ وزارت داخلہ اور ڈی جی کوسٹ گارڈ کی جانب سے بھی سیل بند رپورٹ دی گئی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث مجموعی طورپر بہتری آئی ہے ، لیاری میں کچھ مسائل ہیں،گینگ آپس میں لڑرہے ہیں تاہم جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں ، چیف جسٹس نے پولیس، رینجرز اور حکومت سندھ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ اصل میں شہر کے معاشی وسائل پر قبضے کی جنگ ہے ،لیکن آج بھی یہی سوال ہے کہ کراچی میں اسلحہ کہاں سے آتا ہے ؟ عدالت نے محکمہ کسٹم کی اسلحے اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ چیف کلکٹرکسٹم محمد یحییٰ نے بتایا کہ اسلحہ باہر سے آتا ہے لیکن سمندری نہیں زمینی راستے سے آتا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سارا بوجھ سندھ حکومت پولیس اور رینجرز پر نہ ڈالیں ،وفاقی حکومت کے ماتحت محکمے۔ کسٹم ، اینٹی نارکوٹکس اور کوسٹ گارڈ حکام اپنی ذمہ داری ادا کریں،محکمہ کسٹم کی رپورٹ ”راوی سب چین لکھتا ہے“کی طرز کی کہاوت لگتی ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ پورٹ پر کسٹم ڈیوٹی چوری ہوتی ہے پوری مافیا ہے جو کالا دھندا کرتی ہے۔ سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ 2006 میں وزارت داخلہ نے اسمگلنگ روکنے سے متعلق کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے اختیارات ختم کردیئے،جبکہ 19سال سے محکمہ کسٹم میں بھرتیاں ہی نہیں ہوئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سارامعاملہ پیسے کا ہے کوسٹ گارڈ اور ایم ایس اے سے اختیارات لے کر محکمہ کسٹم کا دھندا چل رہا ہے، رینجرز کو پورٹ پر لگادیں ہر کنٹینر چیک کروائیں گے پندرہ دن میں سب سامنے آجائے گا،چیف جسٹس نے کہا کہ دُکھ بات تویہ ہے کہ سب جانتے ہیں لیکن کوئی سچ بتانے کو تیار نہیں۔ سپریم کورٹ نے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس اور چئیر مین ایف بی آر کو رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا ہے۔

مزید خبریں :