پاکستان
28 نومبر ، 2013

معروف ادیبہ بانوقدسیہ کی 85ویں سالگرہ

معروف ادیبہ بانوقدسیہ کی 85ویں سالگرہ

لاہور…اردوادب کو نیا اسلوب دینے اوراکہرے الفاظ کو چہار معنی پہنانے والی معروف ادیبہ بانو قدسیہ آج اپنی 85ویں سالگرہ منارہی ہیں ۔ 1928ء میں بھارت میں پیدا ہونے والی بانو قدسیہ نے ادب کی دنیامیں اپنالوہا منوایا۔ مشہور ناول راجا گدھ کا نام آئے تو ذہن کے نہاں خانوں میں اس کی مصنفہ بانو قدسیہ کی شبیہ نہ ابھرے، یہ کیسے ممکن ہے! بانو قدسیہ ہجرت کے وقت لکیر کے اس پارپہنچیں۔ لاہورمسکن بنا تو پھر یہیں کی ہورہیں۔ کنیڈ کالج سے گریجویشن کی، گورنمنٹ کالج سے ایم اے کیا، اسی دوران 50کی دہائی کے خوبرو ادیب اور ڈھلتی عمر میں تصوف کے رنگ میں رنگ کر پہچانے جانے والے بابا اشفاق احمد سے شادی کی۔ یوں کسان کی بیٹی بانو قدسیہ تحریر سلطان اشفاق احمد کی ملکہ بن گئی۔ کالج کے زمانے میں رسائل اورجرائد کے قرطاس پر تحریروں کے رنگ بھرنے والی بانو قدسیہ قلم کمان سے نکلا تو پھر ادب کی کون سی ایسی بیٹھک بچی جہاں ان کی تحریر نے رنگ نہ جمایا ہو۔ مختصر کہانیاں، افسانہ، ڈرامہ اور ناول، سب ان کی دسترس میں ہیں۔ آتش ِزیر پا، آدھی بات، امربیل، مردابریشم، پیا نام کا دیا جیسی تصانیف ان کی ادب دوستی کا منہ بولتاثبوت ہیں۔ لگ بھگ 31تصانیف کی خالق بانوقدسیہ پر بھی آج تصوف کا رنگ غالب ہے۔ بابا اشفاق احمد کی اہلیہ ہوں، قدرت اللہ شہاب، ممتازمفتی اور ابن انشاء کی صحبت ملے تو پھر مکاں سے لامکاں کا سفر شروع ہوہی جاتا ہے، اس پیرانہ سالی کے باوجود بانوآپا کے ہاں ہفتہ وار محفل ضرور سجتی ہے جس میں من وتو کے فاصلے مٹ جاتے ہیں۔

مزید خبریں :