28 نومبر ، 2013
کراچی…سپریم کورٹ نے 35 لاپتا افراد کو 2 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی کیا حیثیت رہ گئی؟ جب معلوم ہے کہ 35افرادفوج نے اْٹھائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد بازیاب نہ ہوئے توٹاپ مین کو بلائیں گے،آئی جی ایف سی لاپتا افراد کو پیش کریں، ورنہ دیکھتے ہیں کہ پولیس کیسے انہیں گرفتار نہیں کرتی۔ لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ادارے بضد ہیں کہ لاپتا افراد کو نہیں لانا لیکن انہیں لانا پڑے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بینچ سے استدعا کی وقت د یا جائے،لاپتا افراد کو بازیاب کرالیا جائے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ 738 لاپتہ افراد ٹریس کرلیے گئے ہیں ،دیگر32 سے 34 افراد مالاکنڈ جیل منتقل کیے گئے تھے لیکن یاسین شاہ نامی شخص کسی سیٹ اپ کے پاس موجود نہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ہمیں پتا ہے ان لوگوں میں یاسین شاہ بھی شامل ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے بتایا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ صوبیدار امان اللہ بیگ ان 35افراد کو لے کر گیا تھا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ لاپتا بازیاب نہ ہوئے توٹاپ مین کو بلائیں گے، عدالت کے سامنے سب برابر ہیں۔ سیکریٹری دفاع میجر جنرل ریٹائرڈ عارف نوید نے وقت طلب کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سمیت اعلیٰ افسران سے بات کرنی ہوگی آرمی چیف آج کل مصروف ہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھاکہ جب کوئی ادارہ یہ کہے کہ وہ آئین کا پابند نہیں تو فاٹا اور قبائلی لوگوں سے کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آئین کو مانیں۔ بنچ نے کہا کہ وزیردفاع صاحب اگر آپ لاپتا افراد بازیاب نہیں کراسکتے تو شکریہ تشریف لے جا سکتے ہیں،اگر کل تک بازیابی نہ ہوئی تو پولیس کو حکم دیں گے کہ جن کے پاس لوگ ہیں ان کے خلاف مقدمہ درج کریں۔ سیکریٹری دفاع نے بتایا کہ ہم پر دباوٴ ہے ہم آئینی ذمہ داریاں کیسے ادا کریں۔ چیف جسٹس نے حکم دیاکہ آئی جی ایف سی لاپتہ افراد کو پیش کریں،ورنہ پھر دیکھتے ہیں پولیس کیسے آئی جی ایف سی کو گرفتار نہیں کرتی، اب کوئی رعایت نہیں کریں گے۔ سماعت کے دوران وقفے میں وزیردفاع خواجہ آصف نے بلوچستان سے لاپتہ افراد کے لواحقین سے کراچی پریس کلب پر ملاقات بھی کی۔