صحت و سائنس
29 جنوری ، 2014

قبائلی علاقوں میں کشیدہ حالات کے باعث ذہنی امراض میں اضافہ

قبائلی علاقوں میں کشیدہ حالات کے باعث ذہنی امراض میں اضافہ

پشاور…جسم بیمار ہو تو انسان علاج کے بعد نارمل ہوجاتا ہے لیکن دماغ میں خلل آجائے تو زندگی بے ترتیب ہو جاتی ہے۔ خیبر پختونخوا کے قبا ئلی علاقوں میں ڈرون حملوں سے جہاں انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے وہیں ان علاقوں میں خطرناک بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔ جن کے اثرات بتدریج ذہنی امراض کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ جس سے مریض کے رویے میں نہ صرف تبدیلی آ جاتی ہے بلکہ اس میں چڑ چڑا پن پید ا ہو جاتا ہے ۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان ڈرون حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور اس سے ہونے والی تباہی لوگوں کے ذہنوں پر گہرے نقوش چھوڑ رہی ہے۔ جس کا نتیجہ ذہنی امراض کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ اس مرض کی علامات نا خوشگوار واقعات کی کچھ عرصے بعد رونما ہوتی ہیں۔ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے اعداوشمار کے مطابق قبائلی علاقوں میں کشیدہ حالات کے باعث ذہنی امراض میں ہر سال 30 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے دماغی امراض سے متعلق عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ رویوں میں شفقت اورمناسب دیکھ بھال سے ذہنی مریض کو معمول کی زندگی کی طرف لایا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں :