02 فروری ، 2014
نیو یارک…بے نظیر بھٹو کا قتل آج بھی معمہ ہے، 2010 میں اقوام متحدہ کے کمیشن نے تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تو اس میں کچھ واضح نہ ہوا، البتہ پاکستان میں تحقیقات کے دوران قدم قدم پر رکاوٹوں اور مسائل نے کمیشن ارکان کو حیران و پریشان کئے رکھا ، کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو منوز نے اپنی کتاب میں ان تجربات پر سے پردا اٹھادیاہے۔ نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کیلئے بننے والا اقوام متحدہ کا کمیشن اس سوال کا جواب تو نہ دے سکا کہ متحرمہ کا قتل کس نے کیا تاہم تحقیقات کے دوران رکاوٹوں اور پراسرار واقعات نے کمیشن ارکان کو خفیہ اداروں کی رسائی اور دانستہ و نادانستہ طور پر شواہد ضائع کیے جانے پر حیرت زدہ کردیا، انہیں واقعات نے کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو منوز کو کتاب لکھنے پر مجبور کیا جس کا عنوان''Benazir Bhutto's Assasisination and Politics of Pakistan''.اقوام متحدہ کے کمیشن کو پاکستان آمد سے پہلے دھمکیاں موصول ہونا شروع ہوگئی تھیں، کمیشن کی پہلی ملاقات رحمان ملک سے ہوئی، جنہوں نے بتایا کہ چار ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں اور کمیشن ارکان کیلئے تیار کی گئی تحقیقات کے خلاصے اور مقدمہ کی کارروائی پر مبنی خصوصی رپورٹ بھی دی ،کمیشن ارکان نے رپورٹ کو ایک طرف رکھ کر اپنی تحقیقات کا آغاز کیا تو اندازہ ہوا کہ ان کی نقل و حرکت اور ملاقاتوں کے ایجنڈے کی معلومات خفیہ نہیں رہ پاتیں اور کبھی پروازیں پراسرار طور پر منسوخ ہونے کی وجہ سے انہیں ملاقاتیں ملتوی کرنا پڑتیں،اقوام متحدہ کمیشن کی رپورٹ کی طرح منوز نے اپنی کتاب میں بھی ڈھیروں سوالات اور شکوک و شہبات ظاہر کیے گئے ہیں،جن کا اظہار پاکستان کے عام شہری بھی کرتے نظر آتے ہیں ،کتاب میں اپنی بات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے ہیرالڈومنوز نے لکھا کہ بے نظیرکا قتل اسپینش ڈرامہ کے کرداروں کی یاد دلاتا ہے جس میں ایک بادشاہ کے قتل پر جب دیہاتیوں سے سوال کیا جاتا ہے کہ یہ کام کس نے کیا تو ہر کوئی جواب میں یہی کہتا ہے کہ گاوٴں والوں نے اسے مار دیا ،منوز نے لکھا کہ القاعدہ نے بے نظیر کے قتل کا حکم دیا، جس پر عمل درآمد پاکستانی طالبان نے کیا، جنہیں ممکنہ طور پر اسٹیبلشمنٹ کے عناصر نے مدد یا اس کام پراکسایا، مشرف حکومت نے مطلوبہ سیکیورٹی نہ دے کر جرم میں اعانت کی ، اور محترمہ کی ٹیم انہیں فول پروف سیکیورٹی دینے میں ناکام ہوئی اور پاکستانی سیاسی اداکار تمام صورتحال سے صرف نظر کیے رکھا ۔
ہیوسٹن (راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ جنگ/ جیو) امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس کی چیئرمین کانگریس ویمن شیلا جیکسن لی نے کراچی پریس کلب کے وفد میں آنے والے ممتاز سینئر صحافیوں جن میں جیو ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اور پریس کلب کے خازن سید اظہر حسین‘ روزنامہ جنگ کراچی کے چیف رپورٹر منہاج الرب اور کراچی پریس کلب کے سابق سیکرٹری علاؤ الدین خانزادہ سمیت ریاست ٹیکساس کے سینئر صحافی اور وفد کے کوآرڈینیٹر راجہ زاہد اختر خانزادہ کو علیحدہ علیحدہ کانگریشنل ڈسٹرکٹ کی جانب سے ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف اور پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے تعریفی اسناد پیش کیں جو کہ کانگریس ویمن شیلا جیکسن لی نے تقریب میں معزز صحافیوں کو پیش کیں۔ دوسری جانب ہیوسٹن کی میئر انیس پارکر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروٹوکول ڈنے لافرول نے میئر ہیوسٹن کی جانب سے صحافیوں کو خوش آمدیدی اسناد آفیشل طور پر دیتے ہوئے صحافیوں کا ہیوسٹن آنے پر خیرمقدم کیا جبکہ صحافیوں کو ہیوسٹن سٹی سے متعلق معلومات پر مبنی کتابچہ اور تفصیلات بھی ان کے حوالے کیں اور سٹی ہیوسٹن کی لوگو پن بھی ان کو دیں۔ کانگریس مین ایل گرین کی جانب سے ان کے نمائندے سیم مرچنٹ نے بھی کراچی پریس کلب کے وفد کو کانگریس مین کی جانب سے تعریف اسناد اور خوش آمدیدی سرٹیفکیٹ دیا جو کہ تمام صحافیوں کی جانب سے پریس کلب کراچی کے سابق سیکرٹری علاؤ الدین خانزادہ نے وصول کیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ کراچی کے صحافیوں کا مقامی میئر اور کانگریس کے اراکین کی جانب سے اس طرح پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور علیحدہ علیحدہ آئے ہوئے تمام صحافیوں کو تحریری اور آفیشل طور پر ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ اس تقریب کو آرگنائز کرنے کا تمام تر سہرا ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹی کے صدر سعید شیخ کو جاتا ہے جنہوں نے اس ضمن میں تمام مقامی رہنماؤں کو معلومات بہم پہنچاتے ہوئے اس طرح کے سرٹیفکیٹ اور تہنیتی اسناد کو ان رہنماؤں کی جانب سے جاری کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آنے والے کراچی کے صحافی بھی اس طرح کی اسناد دیکھ کر مقامی انتظامیہ اور منتخب نمائندوں کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملنے پر انتہائی خوش دکھائی دئیے۔ تاہم جب ان کی تقریر کی باری آئی تو انہوں نے کھری کھری باتیں کیں جو کہ پاکستان میں ہر ایک پاکستانی کی زبان پر ہیں۔