پاکستان
08 فروری ، 2014

دوسروں کی زندگی میں رنگ بھرنے والے کی زندگی بے رنگ ہوگئی

دوسروں کی زندگی میں رنگ بھرنے والے کی زندگی بے رنگ ہوگئی

کراچی…کبھی رنگ اس سے باتیں کرتے اور برش ہاتھوں میں کھیلتا تھا،رنگوں سے ہی روزی روٹی وابستہ تھی۔مگر گردش ماہ سال نے زندگی کے رنگ ہی پھیکے نہیں کئے، اسحاق انصاری کی نظر کو بھی دھندلا ڈالا ہے۔رنگوں سے اسحاق انصاری کی دوستی نصف صدی سے زاید کا عرصہ پر محیط ہے۔ سائن بورڈ اور بینرز بنانا ہی اس عمر رسیدہ شخص کی زندگی کا حاصل ہے اور یہی روزگار بھی، لیکن رنگوں کومناظر فطرت کے حسن، وجدان اور پورے احساسات جذبات کے ساتھ آشکار کردینے والا ہی اگر کہیں کھو جائے تو کینوس پر بکھرے رنگ پھیکے لگنے لگتے ہیں۔اپنا آشیانہ بنانے کیلئے دن رات محنت کی،پر خواب ادھورے رہے۔ بچوں کی خواہشات تک پوری نہ ہوئیں ۔آخری عمر میں بینائی نے بھی ساتھ چھوڑا تو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے۔ دعا کے لبوں پر ہر وقت دعا ہی ہوتی ہے ۔کسمپرسی میں وقت گزرتاگیا اپنے والدین کی پریشانی میں اندر ہی اندر کڑھتی دعامجبور ہے۔ برش اور رنگوں کا کھیل اب آسان نہیں، بیٹا ساتھ تو دیتا ہے پر آمدنی اتنی نہیں، بانسوں پر کھڑا جھونپڑا کئی سالوں سے بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے۔ اچھے وقت کی راہ دیکھتے دیکھتے اب تو بینائی بھی ساتھ چھوڑنے لگی ہے ،غربت کی جھلسا دینے والی دھوپ نے امیدو ں کے سارے پھول کملا کر رکھ دیئے ہیں اب کوئی مسیحا اس گھر پر دستک دئے یہی اس خاندان کی خواہش ہے۔

مزید خبریں :