08 فروری ، 2014
لاہور…جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے کہا ہے کہ حکمران 73ء کے آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کردیں تو ملک مسائل سے نکل آئے گا۔ لیاقت بلوچ کہتے ہیں کہ آئین قرآن و سنت کے اصولوں پر بنا ہے اس لیے اس وقت بھی شریعت نافذ ہے۔ پیپلزپارٹی کے خورشید شاہ کہتے ہیں کہ طالبان شریعت کے نفاذ کی بات کرتے ہیں، ملک میں پہلے ہی قرآن و سنت کا نظام ہے۔ طالبان کی نامزد کردہ کمیٹی کی طالبان کی سیاسی شوریٰ سے ملاقات ہوئی۔ایک دن پہلے طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا بیان سامنے آیا تھا کہ اگر شریعت کے علاوہ کسی اور قانون کو مانتے تو جنگ نہ کرتے جو مذاکرات کریں گے وہ شریعت ہی کے لیے کریں گے۔ شاہد اللہ شاہد کے اس بیان کے بعد ملک کے سیاسی اور مذہبی حلقوں کا ردعمل سامنے آنا شروع ہوا ۔ ملک کی مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان میں قرآن و سنت کو ملک کاسپریم لاء تسلیم کیا گیا ہے اوریہ عہد کیا گیا ہے کہ ملک میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا،حکمران 73ء کے آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کردیں تو نہ صرف ملک مسائل کے گرداب سے نکل آئے گا بلکہ قیام پاکستان کے مقاصد کی بھی تکمیل ہوگی۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کہتے ہیں کہ معصوم لوگوں کے قتل اور بندوق سے شریعت نافذنہیں ہوسکتی، پاکستان کاآئین قرآن وسنت کے مطابق ہے، اس لحاظ سے پاکستان میں اس وقت بھی شریعت نافذہے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ طالبان شریعت کے نفاذکی بات کرتے ہیں تو پاکستان میں پہلے ہی قرآن و سنت کا نظام ہے، طالبان سے بات چیت کے لیے حکومتی کمیٹی کے لیے دعاگوہیں، عمران خان کوطالبان کمیٹی میں شامل ہونا چاہیے تھا، بات چیت میں مثبت تبدیلیاں ہوتیں۔