12 فروری ، 2014
اسلام آباد…2014ء کے بعد پاکستان اور نیٹو کی ممکنہ شراکت سے متعلق گول میز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ نیٹو آپریشنز افغانستان کے سربراہ نک ولیمز کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، پاکستان کو سوچنا ہوگا کہ نیٹو کے ساتھ کیسے تعلقات رکھنے ہیں، پاکستانی حکومت یہ فیصلہ کرے کہ نیٹو کے ساتھ کیا شراکت ہونی چاہیے۔ نک ولیمز نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام میں نیٹو سے متعلق عدم اعتماد ہے، ہمیں ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔نیٹو عہدیداران کا مزید کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہم خودمختار ممالک کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سیدنے کہا کہ پاکستان ایک پرامن اور مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتا ہے، افغانستان کے معاملے میں ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔ مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ حامد کرزئی کا افغانستان سے متعلق پاکستانی موٴقف پر اعتماد اطمینان بخش ہے تاہم 2024 ء تک 20 ہزار امریکی فوجیوں کی افغانستان میں موجودگی پر کئی سوالات ابھی جواب طلب ہیں۔