25 فروری ، 2014
کراچی…چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کراچی میں آپریشن کے دوران گرفتار 10 ہزار ملزمان میں سے صرف 175کے چالان عدالتوں میں پیش کرنے پرتعجب کا اظہارکیا اور مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ جیلوں کے اندر سے موبائل فون کے ذریعے دہشت گردی کے نیٹ ورک چلائے جارہے ہیں۔چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سر براہی میں 3رکنی بینچ نے کراچی بے امنی کیس کی سماعت کی۔ کراچی پولیس چیف شاہد حیات نے رپورٹ پیش کی کہ ٹارگٹڈ آپریشن میں گرفتار ملزمان کے قتل، اغواء برائے تاوان اور بھتاخوری سمیت 175مقدمات کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چالان پیش کئے جاچکے ہیں جبکہ سیشن کورٹس میں 7ہزار مقدمات زیر سماعت ہیں۔جسٹس خلجی عارف حسین نے استفسار کیا کہ 10 ہزار سے زائدملزمان گرفتار کیے اور صرف 175 چالان جمع ہوئے،جب تک سزائیں نہیں ملیں گی، امن کیسے ہوگا ؟ کراچی پولیس چیف نے جواب دیا کہ مقدمات زیادہ ہیں، نئے مقدمات کی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نئے پرانے کیسز کا کوئی مسئلہ نہیں، عدالتوں کا کام ہی مقدمات سننا ہے۔ چیف جسٹس نے زیر سماعت مقدمات کی یومیہ بنیاد پر رپورٹ طلب کر لی۔جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ پولیس ملزمان کوجیل بھیجا جاتا ہے لیکن وہاں موبائل فون کے ذریعے دہشت گردی کا نیٹ ورک چلتا ہے۔ کراچی پولیس چیف نے بتایاکہ جیلوں میں جیمرز لگادیئے ، اب ایسا نہیں ہو سکتا۔ جسٹس عارف خلجی حسین نے کہا کہ ایسے جیمرز لگے ہیں کہ قریبی علاقہ مکین موبائل فون سروس سے محروم ہوگئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کو متاثر نہ کریں ۔کراچی پولیس چیف نے یقین دلایاکہ جیمرز کی رینج محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے سیشن جج جیکب آباد کے بیٹے کے قتل اور ایڈیشنل سیشن جج دادو کے بیٹے پر حملے اور ملزمان کی گرفتاری کی رپورٹ طلب کر کے سماعت بدھ تک ملتوی کردی اور ریمارکس دیے کہ اس سے بڑی دہشت گردی کیا ہوگی کہ گاڑی سے اتار کر شناخت کرکے قتل کردیا جاتاہے۔